اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران فاروق قتل کیس سے متعلق ریمارکس دیئے ہیں کہ بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج کیا گیا ہے۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے معظم علی خان کی درخواست ضمانت کی سماعت کی، معظم علی خان کے وکیل منصور آفریدی نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عمران فاروق برطانیہ میں قتل ہوئے تاہم اس کا مقدمہ پاکستان میں درج کیا گیا، اس مقدمے میں اْن کے موکل کو قاتلوں کے سہولت کار کے طور پر گرفتار کیا گیا ہے ٗجب قتل کا واقعہ بیرون ملک ہوا ہے تو اْن کے موکل کو کیسے گرفتار کیا جاسکتا ہے؟حکومتی وکیل خواجہ امتیاز نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم پاکستان میں ہے، جن سے شواہد کا تبادلہ ہورہا ہے، شواہد کے تبادلہ آئندہ 4 سے5 روز میں ہو جائے گا۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی پاکستانی کے بیرون ملک کسی جرم میں ملوث ہونے پر پاکستان میں کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے اور قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ عمران فاروق کے قتل کے واقعے کے چار سال کے بعد پاکستان میں مقدمے کے اندراج سے بادی النظر میں لگتا ہے کہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج کیا گیا، بتایا جائے کہ مقدمہ پاکستان میں کیوں درج کیا گیا۔ کیا ایسے کوئی شواہد سامنے آئے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ ملزم معظم علی کا ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کے مقدمے میں کوئی کردار ہے۔ اس پر سرکاری وکیل نے کہاکہ اس معاملے میں ملزم کا اقبالی بیان بھی موجود ہے جو اْنھوں نے اپنی مرضی سے مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کروایا ہے۔ عدالت نے کہاکہ کیا اسکاٹ لینڈ یارڈ نے عینی شاہد لڑکی کا بیان ریکارڈ کیا ہے، کیا برطانیہ میں موجود دیگر گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی فاضل بینچ کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب کی تیاری کیلئے وقت دیا جائے، جس پرعدالت عالیہ نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔