اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر صرف چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قبول ہو گی ، پارلیمانی کمیٹی نے آج تک کیا کیا ہے جو اب کچھ کریگی کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ، پوری قوم یک آواز ہو کر کرپشن کیخلاف کارروائی چاہتی ہے ، یہ نہ سمجھیں کہ دہشتگردی ختم ہو گئی ہے ، کارروائی کے ڈر سے بھاگے ہوئے دہشتگرد جب واپس قبائلی علاقوں میںآئیں گے تب کیا ہو گا ؟ اس معاملے پر پوری طرح توجہ نہیں دی گئی ۔ بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کرپشن اس وقت سارے پاکستان کا مسئلہ ہے جس مرضی طبقے سے بات کر لیں سب چاہتے ہیں کہ کرپشن ختم کی جائے کرپشن کی وجہ سے غربت بڑھ رہی ہے امیر اور غریب میں فرق بڑھ رہا ہے یہاں کا پیسہ باہر پانامہ جیسی کمپنیوں میں جا رہا ہے بڑے بڑے محلات بنائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں ساڑھے سات سو ارب کی گزشتہ تین سالوں میں جائدادیں خریدی گئیں کسی نے تحقیقات نہیں کیں کہ یہ کون لوگ ہیں اس لئے کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے سب پاکستانی ایک آواز میں چاہتے ہیں کہ کرپشن کیخلاف ایکشن لیا جائے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے تین اطراف قبائلی علاقے ہیں جب بھی ایکشن لیا جاتا ہے یا افغانستان سے کارروائی ہوتی ہے تو خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے ہمیں سب کو متحد ہو کر دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑنی چاہئے ۔ یہ سمجھا نہ جائے کہ دہشتگردی ختم ہو گئی ہے آئی ڈی پیز جب قبائلی علاقوں میں واپس جائیں گے تب سوچیں کیا ہو گا ۔ اصل مسئلہ تب آنے لگا گا جب کارروائی کے ڈر سے افغانستان جانیوالے دہشتگرد واپس آئیں گے اور یہاں سے آبادی بھی واپس جائیگی تو ابھی سے سوچنا چاہئے کہ تب کیا ہو گا ۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اس پر پوری طرح توجہ نہیں دی جا رہی ۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جو بھی چاہتا ہے کہ حقیقت سامنے آئے تحقیقات ہوں اور انصاف ملے وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی چاہتے ہیں صرف ہمیں ایک ہی چیز تسلیم ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنائی جائے ۔