منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اب سولر پینل بالکل جگہ نہیں گھیریں گے

datetime 4  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوڈیسک)سولر پینل وہ آلہ ہے جو اپنی سطح پر پڑنے والی شمسی توانائی یعنی دھوپ کو بجلی میں تبدیل کردیتا ہے۔ متبادل ذرایع سے توانائی کے حصول، بہ الفاظ دیگر بجلی پیدا کرنے کے لیے سب سے زیادہ توجہ سولرپینلز پردی جارہی ہے۔ سولر پینلز چند برسوں کے دوران پاکستان جیسے ترقی پذیرممالک کے دورافتادہ اورپسماندہ علاقوں میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔
اگربہت سارے سولر پینلز کو ایک ساتھ نصب کردیا جائے تو اسے سولر فارم کہا جاسکتا ہے۔ سولر فارم دھوپ سے بڑی مقدارمیں بجلی حاصل کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ سولر پینلز کی طرح سولر فارم کا بنانا بھی عام ہوچکا ہے۔ عام طورپرحکومتیں اور بڑے بڑے ادارے اور کمپنیاں ایسے فارمز بناتی ہیں۔
وسیع قطعہ اراضی پر سیکڑوں ہزاروں سولر پینلز نصب ہوں تو اسے سولر فارم کہا جاسکتا ہے۔ زمین پر ان سے توانائی حاصل کرنے کے بعد ماہرین نے سطحِ آب پر بھی سولر فارم بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ان تیرتے ہوئے سولر فارمز کا مقصد پینلز کا رخ تبدیل کرتے ہوئے انھیں زیادہ سے زیادہ وقت سورج کے ر±خ پر رکھنا ہوتا ہے تاکہ سورج کی آخری کرن تک بجلی پیدا کرنے کے کام ا?سکے۔ دنیا کا سب سے بڑا تیرتا ہوا سولر فارم گذشتہ دنوں برطانیہ میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ یہ فارم دریائے ٹیمز پر تعمیر کردہ ایک ذخیرہ? آب پر بنایا گیا ہے۔ 57,000 مربع میٹر پر محیط وسیع ترین سولر فارم میں 23046 پینلز لگائے گئے ہیں۔ ہیتھرو ایئرپورٹ سے پرواز کرتے ہی اس سولر فارم کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
سولر فارم کو لائٹ سورس نامی کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس پر 60 لاکھ پاو¿نڈ کی لاگت آئی ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ پیداواری گنجائش 6.3 میگا واٹ ہے جو 1800 گھروں کی بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ تین ماہ کی قلیل مدت میں تیار ہونے والا سولر فارم ارضی ماحول کے لیے نقصان دہ نہیں کیوں کہ یہ ذخیرہ آب پر بنایا گیا ہے۔ خشکی پر سولر فارم بنانے کے لیے وسیع قطعہ? اراضی درکار ہوتی ہے جس کے لیے ماہرین زرعی زمین کو ترجیح دیتے ہیں۔
اس طرح یہ زمین فصل پیدا کرنے سے محروم ہوجاتی ہے۔ خشکی پر بنائے گئے سولر فارمز کی اوپری فضا انتہائی گرم ہوتی ہے جو پرندوں کے لیے مہلک ثابت ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں تیرتے ہوئے سولر فارم سے پرندوں کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ وجہ یہ ہے کہ سطح آب سے اٹھتے ہوئے بخارات فضا کو گرم نہیں ہونے دیتے۔ اس سولر فارم سے حاصل ہونے والی بجلی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کو فراہم کی جائے گی۔
سطح آب پر بنائے گئے سولر فارمز کی افادیت کے پیش نظر اب کئی ممالک اس نوع کے فارمز تعمیر کررہے ہیں۔ امریکا کے علاوہ جاپان بھی اس سمت میں پیش قدمی کررہا ہے۔ درحقیقت جاپان، برطانیہ کو سب سے بڑے فلوٹنگ سولر فارم کے حامل ملک کے اعزاز سے محروم کرنے پر کمربستہ ہے۔ جاپان کے یاماکوراڈیم پر سولر فارم تعمیر کرنے پر کام جاری ہے جو 180000 مربع میٹر پر محیط ہوگا۔ اس سولر فارم کی تعمیر 2018 میں مکمل ہوگی۔ 2011 میں فوکوشیما کے ایٹمی حادثے کے بعد جاپان شمسی توانائی سے بجلی کے حصول پر زیادہ توجہ دے رہا ہے۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…