لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)کہا جاتا ہے کہ کارخانہ قدرت میں کوئی چیز بےکار نہیں جسے ہم خراب سمجھتے ہیں وہی کئی افعال میں انتہائی سود مند ثابت ہوتی ہے ، یہی صورت حال گندے انڈوں کے ساتھ بھی ہیں جنہیں ہم جلد از جلد کوڑا دان میں ڈالنے کو ہی بہتر سمجھتے ہیں لیکن سائنسدانوں نے اس سے ایسے امراض کا علاج ڈھونڈ نکالا ہے جو ہمارے معاشرے میں عام ہیں۔
برطانیہ کی معروف طبی درس گاہ ایگزیٹر میڈیکل اسکول سے منسلک محققین نے اپنی تحقیق سے بتایا ہے کہ گندے انڈے میں ایک خاص مرکب پایا جاتا ہے جسے ’’اے پی 39 ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اس مرکب کی وجہ سے ہائیڈروجن سلفائیڈ نامی ایک گیس سے پیدا ہوتی ہے۔ یہی گیس انڈے کی ناگوار بو کی وجہ ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ گیس بلند فشار خون اور بڑھاپے کے باعث جنم لینے والے امراض قلب کے لئے انتہائی مفید ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ہائیڈروجن سلفائیڈ جدید طریقہ علاج کے دوران اہم کردار ادا کرسکتا ہے،اب تک اس سلسلے میں کی جانے والی تحقیق ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن وہ وقت دور نہیں جب سائنسدان ’’اے پی 39‘‘ اور اس سے بننے والی گیس کو خلیات میں پہنچانے کے قابل ہوجائیں گے۔