کابل(نیوز ڈیسک) افغانستان کے شہر جلال آباد میں ہندوستان کے قونصل خانے پر خود کش حملہ کیا گیا۔افغان خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقے سے دو دھماکوں اور فائرنگ کی اطلاع موصول ہوئی۔ جس علاقے میں دھماکے ہوئے وہاں ہندوستانی قونصل خانے کے علاوہ پاکستان اور ایران کے قونصل خانے بھی واقع ہیں۔افغان خبر رساں ادارے خاما پریس کے مطابق صوبہ ننگر ہار کے گورنر کے ترجمان عطاء4 اللہ خوگانی نے دھماکوں کی تصدیق کی، تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔افغان پولیس کے مطابق دھماکوں اور فائرنگ سے 14 افراد زخمی ہوئے۔عینی شاہدین کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے خود کو قونصل خانے کے داخلی راستے پر دھماکے سے اڑایا۔دھماکوں اور فائرنگ کے بعد قونصل خانے جانے والی سڑک کو بند کر دیا گیا۔حملوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروہ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی، تاہم حالیہ دنوں میں اکثر حملوں کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔خیال رہے کہ جلال آباد پاکستان کی سرحد کے ساتھ واقع افغان صوبے ننگرہار کا دارالحکومت ہے جسے شدت پسند تنظیم داعش کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے.افغانستان میں انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کے سربراہ جنرل جان فرانسز کیمبل نے بھی اس حوالے سے تصدیق کرتے کہا تھا کہ افغانستان میں داعش کے تقریباً 3 ہزار شدت پسند موجود ہیں جو صوبہ ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد کو اپنا بیس بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔رواں برس 13 جنوری کو جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے پر خود کش حملہ کیا گیا تھا، جس میں 7 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 8 افراد ہلاک ہوئے تھے۔قونصل خانے کو نشانہ بنانے کے لیے پہلے خود کش حملہ کیا گیا بعد ازاں 3 حملہ آوروں نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی، تمام عسکریت پسندوں کو سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا تھا، بعد ازاں شدت پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔خیال رہے کہ جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے پر حملے سے ایک ہفتہ قبل 5 جنوری کو مزار شریف میں ہندوستان کے قونصل خانے پر حملہ ہوا تھا، ہندوستانی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں نے حملے کی وجہ افضل گورو کی پھانسی کا انتقام قرار دیا تھا۔جلال آباد میں ہی 17 جنوری کو ایک سیاستدان کے گھر پر خودکش حملے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔