مقبوضہ بیت المقدس(نیوز ڈیسک)فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہرمیں مسجد اقصیٰ کے جنوب میں عثمانی دور میں تعمیر کی گئی عمارتوں کے نیچے اسرائیل کی حالیہ کھدائیوں کے نتیجے میں متعدد عمارتوں اور رہائشی مکانات کو سخت خطرا لاحق ہوئے ہیں۔ فلسطینی ماہر آثار قدیمہ انجینیر مصطفیٰ ابو زھرہ نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ صہیونی حکام کی بیت المقدس میں سلمان ٹاﺅن میں زیرزمین کھدائیوں کے نتیجے میں کئی مقامات پر زمین میں شگاف پڑ گئے ہیں اور زمین کھسکنے سے کئی مکانوں کی دیواریں منہدم ہوگئی ہیں جس کے نتیجے میں مکانوں کو سخت خطرات لاحق ہیں۔”وادی حلوہ انفارمیشن سینٹر“ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی بیت المقدس میں سلوان کے مقام پر اسرائیلی حکام کی جانب سے زیرزمین کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے جو مقامی فلسطینی آبادی کے لیے سنگین خطرے کا باعث بن رہی ہے۔ تازہ کھدائیوں کے نتیجے میں کئی مقامات پر زمین میں شگاف پڑ گئے ہیں اور بعض مکانوں کی دیواریں بھی مہندم ہوئی ہیں۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر صہیونی حکومت کی طرف سے کھدائیوں کا عمل جاری رہتا ہے تو اس کے نتیجے میں کالونی میں واقع دیگر مکانوں حتیٰ کہ مسجد اقصیٰ کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔سلوان کالونی کی ایک مقامی خاتون مریم بشیر نے بتایا کہ کھدائیوں کے باعث اس کے مکان کی ایک دیوار گر گئی اور گھر کے اندر بھی زمین میں شگاف پڑنے لگے ہیں۔ مریم نے بتایا کہ اس کے پڑوس میں ایک مکان کی بیرونی دیوار زیرزمین کھدائیوں کے باعث شگاف پڑنے سے زمین بوس ہوگئی ہے۔ کئی دیگر مقامات پر بھی زمین میں شگاف پڑنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔مریم نے بتایا کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ مکان کی دیوار کیوں کرزمین بوس ہوگئی لیکن بعد میں پتا چلا کہ اسرائیل نے نام نہاد آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ مین زیرزمین کھدائیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جسکے نتیجے میں سلوان کالونی میں واقع تمام مکانوں کو خطرات لاحق ہیں۔