نیویارک (نیوز ڈیسک)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں عدم رواداری، اختلاف رائے رکھنے والوں کی صوابدیدی گرفتاری، آزادی رائے پرقدغن اور فرقہ واریت کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ نسل پرستی اورعدم رواداری خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بدھ کو ایمنسٹی کی جاری سالانہ رپورٹ میں کہاگیاکہ اندرون بھارت اور بیرون بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اورعدم رواداری کی تشویشناک فضا پر بلند ہونے والی صدا کی باز گشت سنائی دے رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں قائم ہندو قوم پرست حکومت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ ملک میں ہونے والے فرقہ ورانہ فسادات کے سینکڑوں واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے، فرقہ واریت کی فضا پر قابو پانے کی بجائے حکمران پارٹی اور بھارت کے اراکین پارلیمنٹ اپنی اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے ملک کی سب سے بڑی اقلیت ’مسلمانوں‘ اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو حق بجانب ثابت کرنے کا کھلا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ایمنسٹی کی رپورٹ میں اس بارے میں بھی خاص طور پر روشنی ڈالی گئی کہ نئی دہلی حکومت مسلسل سول سوسائٹی گروپوں کو ہراساں کر رہی ہے ان گروپوں کا قصور یہ ہے کہ یہ گزشتہ برسوں میں حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ایمنسٹی کی رپورٹ میں بھارت میں ماورائے قانون قتل، ذات پات اور نسلی امتیاز کے تحت انسانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور آزادئی رائے کی خلاف ورزی جیسے انسانی حقوق کی سنگین پامالی پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوری کے ماہ میں بھارت میں 3,200 سے زائد افراد کو ریاستی حکم پر حراست میں لیا گیا جبکہ ان پر نہ کوئی الزام عائد تھا اور نہ ہی ان پر مقدمہ چلایا گیا۔ ایمنسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی ریاستی انتظامیہ نے انسداد دہشت گردی“ کے قوانین کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کے سرگرم عناصر اور حکومت مخالف مظاہرین کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا ہے۔ایک سال قبل مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر خود اپنی طرف سے ”ہائپر نیشنل ازم“ یا ” انتہائی قوم پرستی“ کا لیبل لگائے جانے کے بعد سے بھارتی حکومت پر مختلف سمت سے تنقید کی جاتی رہی ہے اور ایمنسٹی انٹر نیشنل کی 2016 ءکی سالانہ رپورٹ تنقید کے اسی سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔