بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

موجیں ختم،برطانیہ میں کام کرنیوالوں پر نئی پابندیاں عائد

datetime 21  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (نیوزڈیسک)آئندہ یورپی یونین کے رکن ملکوں سے نقل مکانی کر کے برطانیہ میں کام کرنے والے شہریوں کو مکمل سماجی مراعات تک رسائی کیلئے چار سال تک کا انتظار کرنا ہو گا۔ برطانیہ کو سات سال تک کے لیے اس ضابطے کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے برطانوی عوام سے کہا ہے کہ یہ سمجھوتہ برطانیہ کے مفادات کو تحفظ فراہم کرتا ہے اس لیے وہ ا±ن سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یونین میں برطانیہ کی شمولیت جاری رکھنے کے حق میں رائے دیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ یونین کے اندر رہتے ہوئے زیادہ مضبوط ہو گا، نہ کہ اسے چھوڑ کر۔ کیمرون ہفتے کے روز اپنی کابینہ کو اس ڈیل کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے جبکہ پیر کو پارلیمان سے خطاب کریں گے۔ تاہم آیا اس ڈیل کے بعد بھی برطانوی ووٹر یورپی یونین کے حق میں ہی رائے دیں گے، یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی۔ نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں یونین کے حق میں اور مخالفت میں رائے رکھنے والوں کی تعداد تقریباً برابر ہے۔ جمعہ19فروری کو منظرِ عام پر آنے والے ایک سروے کے نتائج کے مطابق یونین سے برطانیہ کے اخراج کے حق میں رائے رکھنے والوں کی تعداد دو فیصد زیادہ تھی۔ جہاں سروے میں شریک 34فیصد برطانوی شہریوں نے یونین کے حق میں رائے دی، وہاں اس کے خلاف رائے رکھنے والوں کی شرح چھتیس فیصد تھی۔ جو شرکاء ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کر پائے کہ اپنا ووٹ کس حق میں دیں، ا±ن کی شرح اس سروے میں 23 فیصد بتائی گئی ہے۔ سات فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ووٹ ڈالنے کا ہی کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔واضح رہے کہ برطانیہ کو پہلے بھی یورپی یونین کا ایک ڈھیلا ڈھالا رکن ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ نہ تو وہ مشترکہ کرنسی یورو کو اپنانے والے ملکوں پر مشتمل یورو زون میں شامل ہوا ہے اور نہ ہی باہمی داخلی سرحدوں پر چیکنگ ختم کرنے والے ملکوں کے شینگن زون کا رکن بنا ہے۔ اسی طرح وہ پولیس اور عدلیہ کے درمیان تعاون کے کئی دیگر معاہدوں میں بھی شامل نہیں ہوا۔یادرہے کہ یورپی یونین کی برسلز منعقدہ دو روزہ سربراہ کانفرنس میں سربراہانِ مملکت و حکومت کے درمیان برطانیہ کے لیے اصلاحات کے ایک ایسے پیکج پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے، جس کا مقصد اس ملک کو یورپی یونین چھوڑنے سے روکنا ہے۔ یہ سمجھوتہ اٹھارہ گھنٹے تک جاری رہنے والے پیچیدہ مذاکرات کے بعد عمل میں آیا۔برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین میں برطانیہ کی رکنیت رکھنے یا نہ رکھنے پر عوامی ریفرنڈم رواں برس تیئیس جون کو ہو گا۔ انہوں نے ریفرنڈم کے اعلان سے قبل یورپی یونین کی ڈیل طے ہونے پر کہا تھا کہ برطانیہ یونین میں رہتے ہوئے محفوظ اور توانا رہ سکتا ہے۔ اپنے دفتر کے باہر ریفرنڈم کا اعلان کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ وہ برسلز سے نہیں برطانیہ سے محبت کرتے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ کیمرون کی کابینہ کے بعض وزرائ یورپی یونین کو چھوڑنے کی مہم جاری رکھ سکتے ہیں۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…