تہران(نیوز ڈیسک)ایران نے یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت میں مزید ایک قدم اٹھاتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ تہران روس کی مدد سے یمن میں بھی مداخلت کر سکتا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی اکبر ولایتی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جس طرح شام اور عراق کے حوالے سے ایران اور روس کے درمیان تعاون موجود ہے۔ اسی طرح دونوں حلیف ملک یمن میں بھی مداخلت کر سکتے ہیں۔اپنے ایک انٹرویو میں مسٹر ولایتی نے کہا کہ روس اور ایران کے درمیان ہم آہنگی اور دو طرفہ تعاون کے میدان میں غیرمعمولی بہتری آئی ہے۔ دونوں ملکوں کا نہ صرف شام کے حوالے سییکساں موقف ہے بلکہ ماسکو اور تہران عراق، لبنان اور یمن کے بارے میں بھی ایک ہی موقف رکھتے ہیں۔علی اکبر ولایتی نے شام میں روسی فوج کی صدر بشارالاسد کے دفاع میں جاری بمباری کی حمایت کی اور کہا کہ شام میں روسی فوج اور جنرل قاسم سلیمانی کی زیرقیادت ایرانی فورسز مل کر فتوحات حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے شام کے شمالی شہر حلب میں شامی فوج کی زمینی پیش قدمی کو تہران اور روس کی فتوحات قرار دیا۔خیال رہے کہ حلب میں شامی اور روسی فوج کے ساتھ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور کئی ایرانی فوجی اور غیرسرکاری ملیشیا نے مل کر بڑے پیمانے پر قتل عام کیا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں خاندان گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔مرشد اعلیٰ کے مشیر کا کہنا تھا کہ شام میں ایران کے پرچم تلے بشارالاسد کے دفاع میں لڑنے والے گروپوں میں پاکستان اور افغانستان کے جنگجو بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔