ریاض(نیوز ڈیسک) سعودی عرب صحرائی ملک ہونے کے باعث پہلے ہی پانی کی قلت سے دوچار ہے لیکن اب ماہرین نے اس کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ سعودی عرب اس وقت اپنی پانی کی ضروریات زیادہ تر اپنے ہی زیرزمین پانی کے ذخائر سے پوری کر رہا ہے لیکن ماہرین نے وارننگ دے دی ہے کہ جس رفتار سے یہ پانی استعمال ہو رہا ہے آئندہ 3عشروں میں سعودی عرب کے زیرزمین پانی کے ذخائر مکمل ختم ہو جائیں گے اور ملک پانی کی بدترین قلت سے دوچار ہو جائے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں پانی فضول خرچی کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا اور پانی کا استعمال کم نہ کیا گیا تو سعودی عرب کو بہت جلدبڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ویب سائٹ بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت زراعت کے سابق انڈرسیکرٹری علی التخیص نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اسے زراعت کے طریقے بھی تبدیل کرنا ہوں گے اور جدید طرزِ آبپاشی اپنا کر پانی کی زیادہ سے زیادہ بچت یقینی بنانی ہو گی۔ التخیص کا کہنا ہے کہ ملک کے زیرزمین پانی کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو چکے ہیں۔اگر استعمال کے طریقے تبدیل نہ کیے گئے تو تین دہائیوں میں ملک سے پانی کا خاتمہ ہو جائے گا اور ہمیں بدترین خشک سالی کا سامنا ہو گا۔شاہ فیصل یونیورسٹی کے پروفیسر محمد الغامدی نے اس سے بھی گھمبیر صورتحال بیان کی ہے۔ انہوں نے برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سعودی عرب کے پانی کے ذخائر اس قدر کم ہو چکے ہیں کہ استعمال اسی رفتار سے جاری رہا تو محض 13سال میں ملک سے پانی ختم ہو جائے گا۔سرکاری اعدادوشمار سے بھی اس سنگین صورتحال کا انکشاف ہو چکا ہے۔