کراچی(نیوزڈیسک)ملک میں جاری سیاسی بیان بازی جو وفاق میں حکمراں اوراپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی جبکہ سندھ میں پیپلزپارٹی اورایم کیوایم کے مابین شروع ہونے والی سنگین بیان بازی کے بعد تحریک انصاف کی اعلی قیادت نے جہاں ایک طرف انٹراپاٹی انتخابات کاعلان کیاوہیں خاموشی سے عوامی رابطہ مہم بھی تیزکردی ہے اوراسی سلسلے کی دوسری کڑی کے طورپر غیرسیاسی مذہبی طبقے کی حمایت کے حصول کےلئے کوششیں بھی جاری ہیں۔تحریک انصاف کی اعلی قیادت کی خواہش پر ملک کے پانچوں مکاتب فکرکے متحدہ پلیٹ فارم اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کی اعلی قیادت کوملاقات کی دعوت دی گئی ہے اوراس سلسلے میں رابطے ہوچکے ہیں ۔یہ ملاقات22فروری کواسلام آبادمیںطے ہوئی ہے ۔جس میں اہل مدارس کی اعلی قیادت کے علاوہ ملک بھرسے نامورغیرسیاسی علماومشائخ کوبھی دعوت دی گئی ہے ۔ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ یہ ملاقات عمران خان کی رہائشگاہ بنی گالہ میں ہوجبکہ کچھ علماکرام یہ چاہتے ہیں کہ یہ ملاقات عمران خان کے قریبی ساتھی مفتی سعیدکے مدرسہ یاگھرپرہو۔فریقین نے اس ملاقات کاایجنڈاالگ الگ ہی رکھاہے ۔تحریک انصاف چاہتی ہے کہ اس ملاقات کے ذریعے وہ عوام میں پذیرائی اوراثرورسوخ رکھنے والے میں علماکرام کھل کرعمران خان اورتحریک انصاف کی حمایت کرےں ۔جبکہ علماکرام سمجھتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کا نفاذغیرجانبدار ہوناچاہئے تھالیکن ملک کی دونوں بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن)اورپیپلزپارٹی اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کے لےئے ہرقسم کی مفاہمت کرلیتی ہیں سے کام لیتی ہیںاورایکشن پلان کے نام پرصرف اہل مدارس اورمذہبی طبقے کے لئے ہی مسائل پیداکئے جارہے ہیں۔اس وقت تحریک انصاف ہی حقیقی اپوزیشن کاکرداراداکرہی ہے اگرتحریک انصاف اہل مدارس اورمذہبی طبقے کے مسائل کے حل کےلئے آوازاٹھانے کی یقین دہانی کراتی ہے توپھرعلماکرام مستقبل کے حوالے تحریک انصاف کی حمایت کاسے سوچ سکتے ہیں۔