ایمسٹرڈیم (نیوز ڈیسک)داعش کے جنگجوو 191ں کے گذشتہ سال عراق میں کرد فورسز کے خلاف مسٹرڈ گیس کے حملے کی تصدیق ہوگئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایمسٹرڈیم میں قائم کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کے ایک ذریعے نے بتایا کہ اگست 2015ءمیں کرد فورسز کے خلاف سلفر مسٹرڈ کے استعمال کے لیبارٹری ٹیسٹ آگئے ہیں اور وہ مثبت ہیں۔ داعش کے اس حملے میں پینتیس کرد فوجی متاثر ہوئے تھے اور ان کے نمونے مزید تحقیقات کے لیے بھیجے گئے تھے۔او پی سی ڈبلیو یہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے والے کی شناخت ظاہر نہیں کرے گی لیکن ایک مغربی سفارت کار کا اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھاکہ نتائج سے ثابت ہوگیا ہے کہ داعش کے جنگجوو 191ں ہی نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تھے۔عراق میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا یہ پہلا واقعہ تھا۔عراق کے خودمختار علاقے کردستان کے علاقائی دارالحکومت اربیل کے جنوب مغرب میں داعش کے جنگجوو 191ں نے کرد فورسز البیش المرکہ کے خلاف لڑائی کے دوران زہریلی گیس استعمال کی تھی۔اس سے البیش المرکہ کے 35 فوجی متاثر ہوئے تھے اور ان میں سے بعض کو علاج کے لیے بیرون ملک لے جایا گیا تھا۔اس حملے کے وقت وال اسٹریٹ جرنل نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ داعش نے مسٹرڈ ایجنٹ استعمال کیے تھے۔واضح رہے کہ سلفر مسٹرڈ پہلے درجے کا کیمیائی ہتھیار ہے۔کیمیائی ہتھیاروں کی جنگ کے علاوہ یہ چند ایک مواقع پر ہی استعمال کی جاسکتی ہے۔یہ پہلی عالمی جنگ میں استعمال کی گئی تھی۔اس سے آنکھوں اور جلد جلنے سے شدید زخم آجاتے ہیں اور نظام تنفس بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں