اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اور ایران کا گیس پروجیکٹ پھر دھندلکوں میں چلا گیا ہے ایران پر پابندیاں اٹھنے کے باوجود پاکستان ایران سے شاید گیس حاصل نہ کر سکے کیونکہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ یورپی مارکیٹ تک روس کی رسائی محدود کرنا چاہتا ہے میڈیا رپورٹس میں برطانوی اخبار گارڈین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اگست 2013 میں شام کے صدر بشارالاسد نے قطر کے ساتھ ایک معاہدے کی مخالفت کی تھی جس میں روس کو بھی بائی پاس کیا گیا تھا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بشاالاسد کا مطمع نظر اپنے اتحادی روس کے مفادات کا تحفظ تھا جو یورپ کا اعلی گیس سپلائر ہے اور یہ پائپ لائن بھی وجہ ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے روس اس تنازعہ میں ہے ترکی روسی کمپنی گیز ویرام کا دوسرا بڑا کسٹمر ہے یہ کمپنی ترکی کے 50 فیصد ضروریات کو پورا کرتی ہے اب ایسی رپورٹس بھی گردش کر رہی ہیں کہ یورپ اور امریکہ تہران کو قائل کر رہے ہیں کہ وہ ترکی کے راستے یورپ کو گیس فراہم کرے تاکہ روس کا اجارہ داری ختم ہو تاہم روس کے خلاف ایران کے لئے ایسا کرنا نازک موڑ ہو گا ۔