پناجی/نئی دہلی (نیوزڈیسک )بھارت کی مغربی ریاست گووا نے ملک کے قومی پرندے مور کو نقصان دہ مخلوق کے زمرے میں رکھنے کی تجویز دیدی۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گووا کے وزیر زراعت رمیش تواڈیر نے کہا ہے کہ مور فصلوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور انہیں کم کیا جانا چاہیے۔اس منصوبے کے تحت بندر، جنگلی سور اور گووا کے ریاستی جانور جنگلی بائسن بھی کم کیے جائیں گے۔گووا میں جنگلوں میں کمی کے باعث جنگلی جانوروں کے ٹھکانوں میں کمی آئی ہے جس کے بعد وہ آبادیوں میں آ رہے ہیں۔تواڈیر نے کہا کہ موروں اور دوسرے جانوروں کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا اندازہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔تواڈیر نے بتایاکہ کچھ کسانوں نے کہا ہے کہ مور پہاڑی علاقوں میں موجود کھیتوں میں کھڑی فصلیں بھی خراب کر رہے ہیں۔‘مور فی الحال بھارت کے جنگلی حیات کے تحفظ کے قانون 1972 کے تحت محفوظ پرندوں میں شامل ہے۔وزیر کے مطابق انہیں موروں کے محفوظ ہونے کا پتہ ہے لیکن انھوں نے زور دیا کہ حکومت اس کے لیے ایک طریقہ کار اختیار کرے گی کہ اسے نقصاندہ مخلوق کے زمرے میں بھی رکھا جا سکے۔اس سرکاری منصوبہ بندی کا جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم مخالفت کر رہے ہیپیٹا انڈیا کی پوروا جوشہپرا نے کہا کہ ’اگر گووا سیاحوں کا پسندیدہ مقام رہنا چاہتا ہے تو لوگوں کی اس سے امید ہے کہ وہ جانوروں کے لیے بھی جنت بنا رہے۔‘گذشتہ ماہ گووا کی حکومت نے ناریل کو درختوں کے زمرے سے ہٹا کر تنازع کھڑا کر دیا تھا، جسے پہلے محفوظ درخت کا درجہ حاصل تھا۔ایسا اس لیے کیا گیا تھا کیونکہ ناریل کے درخت کی شاخیں نہیں ہوتیں۔