جمعرات‬‮ ، 07 اگست‬‮ 2025 

شام میں امن عمل کے حامی، دہشت گردی کیخلاف لڑائی ترک نہیں کرینگے،صدربشار الاسد

datetime 13  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق(نیوز ڈیسک)شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ امن عمل کی حمایت کرتے ہیں مگر حکومت دہشت گردی کیخلاف لڑائی ترک نہیں کرے گی ، پورے شام کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے طویل وقت درکار ہے ،شمالی حلب میں روسی جیٹ طیاروں کے آپریشن کا مقصد ترکی سے اپوزیشن کی سپلائی لائن کو توڑنا ہے ، خدشہ ہے ترکی اور سعودی عرب شام میں عسکری مداخلت کرسکتے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو میں شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ وہ امن عمل کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دمشق حکومت دہشت گردی کے خلاف لڑائی ترک کر دے گی۔دمشق میں اپنے دفتر میں خصوصی انٹرویو میں اسد کا کہنا تھا کہ وہ ملک کو بازیاب کرا لیں گے لیکن اس میں طویل وقت چاہیے ہو گا۔اسد نے کہا کہ شمالی صوبے حلب میں روسی جیٹ طیاروں کی مدد سے جاری آپریشن کا مقصد یہ ہے کہ ترکی سے اپوزیشن کی سپلائی لائن کو توڑ دیا جائے۔شامی صدر نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ ترکی اور سعودی عرب شام میں عسکری مداخلت کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ انقرہ اور ریاض شامی اپوزیشن کے اہم حامیوں میں تصور کیے جاتے ہیں۔مہاجرین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے شامی صدر کا کہنا تھا کہ یورپ کو چاہیے کہ وہ ’دہشت گردوں کا ساتھ دینا چھوڑ دے‘ تاکہ شامی مہاجرین وطن واپس لوٹنے کے قابل ہو سکیں۔اسد نے اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ جنگی جرائم کے الزامات کو بھی مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزامات سیاسی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔روسی بمباری کے تعاون سے شامی فورسز نے تقریبا حلب کا محاصرہ کر لیا ہے۔ اس پیشرفت کو اہم قرار دیتے ہوئے اسد نے اصرار کیا کہ آہستہ آہستہ ان کی فورسز پورے ملک کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔شام کے وسیع تر علاقوں میں باغیوں اور انتہا پسند گروہ داعش کے جنگجوو¿ں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ یہ دونوں گروہ اسد کو اقتدار سے الگ کرنے کی کوشش میں ہیں۔اسد کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ شام کے کسی علاقے میں باغیوں کو برداشت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان باغیوں کو ترکی، اردن اور عراق سے ملنے والی مدد کو روک دیا جائے تو ایک برس میں وہ ان طاقتوں کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔اسد نے کہا اگر ایسا نہ ہوا تو صورتحال پیچیدہ ہو جائے گی اور اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔“ جنیوا امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد اسد نے پہلی مرتبہ کسی غیر ملکی ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ امن مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شامی تنازعے کے خاتمے کے لیے دہشت گردوں کو مات دینا ناگزیر ہے۔شامی صدر کے بقول وہ تمام شامی مہاجرین کی ملک واپسی کے خواہمشند ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہوتا، تب تک لوگ واپس آنے کا خطرہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ وہ ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ کرتے ہوئے اپنے ملک کے محفوظ بنائیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…