روم(نیوزڈیسک)اٹلی کی پولیس نے نابالغ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں گیارہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک کیتھولک پادری اور ایک فٹ بال ٹیم کا کوچ بھی شامل ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پولیس نے بتایاکہ گیارہ افراد کو ان کے گھروں پر نظر بند کر دیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔ خیال کیا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا بارہواں ملزم بیرون ملک ہے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق ملٹری پولیس نے ان ملزمان کو اطالوی صوبوں میلان، پارما، برگامو اور ان کے قریبی شہروں میں چھاپے مارتے ہوئے گرفتار کیا۔پولیس کی اس کارروائی کے بعد اطالوی صوبے برگامو کے کیتھولک چرچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی سنگین اور مایوس کن الزامات بشپ اور ہماری کمیونٹی کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہیں۔“ کیتھولک چرچ نے متاثرین کے لیے دعا کرتے ہوئے ”سچ اور انصاف“ منظر عام پر لانے کا کہا ہے۔پولیس کی طرف سے ان تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا، جب ایک سولہ سالہ لڑکے کی ماں نے اپنے بیٹے کے موبائل پر ایک مشتبہ پیغام دیکھا اور وہ یہ پیغام لے کر پولیس کے پاس چلی گئی۔پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کی طرف سے اسی طرح کے تین دیگر لڑکوں کو جنسی عمل کرنے کے عوض پیسوں کی ادائیگی کی جاتی تھی۔پولیس کے مطابق عمر رسیدہ افراد اور لڑکوں کے مابین زیادہ تر ملاقاتیں شاپنگ سینٹرز کے کار پارکنگ ایریاز میں ہوتی تھیں اور ان کا ٹائم وغیرہ سوشل میڈیا پر طے کیا جاتا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ نوعمر لڑکوں کو جنسی عمل کے عوض بیس سے ایک سو یورو کے درمیان رقم فراہم کی جاتی تھی جبکہ ان کو مختلف تحائف بھی دیے جاتے تھے، جن میں تفریحی پارکوں کے ٹکٹ اور فاسٹ فوڈ کے کھانے شامل ہوتے تھے۔دوسری جانب حال ہی میں انگلینڈ کے کمشنر برائے اطفال نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ 2012ءاور 2014ءکے درمیانی عرصے میں ان کے ملک میں تقریبا? ساڑھے چار لاکھ بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے لیکن صرف ہر آٹھویں بچے کی نشاندہی ہو پائی۔ ان ادارے کا بھی کہنا تھا کہ جنسی زیادتی کے واقعات میں مشہور شخصیات، سیاستدان اور گھرجا گھروں سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔