واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکی فوجیوں میں خودکشی کے رجحان کے بارے میں کی جانے والی تین جامع تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فوجیوں میں خودکشی کے کئی واقعات سے شہری آبادی میں ذہنی بیماریوں کی عکاسی ہوتی ہے۔برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے حاضر سروس فوجیوں کی ذہنی صحت کے جائزے سے متعلق فوج میں پہلے سے موجود معلومات جمع کر کے فوجیوں میں خودکشی کے بڑھتے رجحان کا شہری آبادی سے موازنہ کر کے اس مسئلے کو سمجھنے کی کوشش کی۔ان تین تحقیقات میں سے دو طبی جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔ تحقیقات کے دوران 5428 فوجیوں کے انٹرویو کیے گئے اور ان میں تعینات اور غیر تعینات فوجیوں میں خودکشی کے رجحان میں اضافے اور اس وقت تعینات فوجیوں میں خودکشی کرنے کے خطرے کے بارے میں جائزہ لیا گیا۔جبکہ تیسری تحقیق میں تاریخی معلومات کی مدد سے فوج میں خودکشی کے بارے میں عام مفروضوں کا جائزہ لیا گیا۔ان تحقیقات سے حاصل کردہ نتائج کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک فوج بھرتی ہونے سے پہلے ہی ذہنی بیماری کا شکار تھا لیکن اس کے باوجود وہ فوج میں بھرتی کے مراحل کو عبور کرنے میں کامیاب رہا۔وقفے وقفے سے ہونے والا ذہنی انتشار نامی بیماری ان میں سب سے عام بیماری تھی۔ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ نفسیات اور خودکشی کے رجحان میں اضافے کے بارے کی جانے والی تحقیق کی سربراہی کرنے والے میتھیو نوک کے مطابق ذہنی دباو¿ کی کیفیت میں کوئی شخص خودکشی کے بارے میں سوچ سکتا ہے لیکن اس کے جارحیت پسند ہونے اور برہمی کے رویے کی مدد سے پیشن گوئی کی جا سکتی ہے کہ آیا وہ خودکشی کی سوچ پر عمل درآمد کرے گا یا نہیں۔’کیونکہ اس وقت فوج میں خودکشی کے رجحان میں زیادہ اضافہ ہو رہا ہے، اور بھرتی ہونے سے پہلے سے لاحق ذہنی بیماریاں، مثلاً ذہنی دباو¿، اضطراب، غیر حقیقی بدسلوکی وغیرہ، امریکی شہری آبادی کی عکاسی کرتی ہیں۔’محققین کا کہنا ہے کہ بھرتی سے پہلے ذہنی بیماری کی نشاندہی کرنے کو ہدف بنایا جا سکتا ہے۔