واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکہ کے قومی خفیہ ادارے کے سربراہ جیمز کلیپر نے رواں سال کوافغان حکومت کے لیے خطرہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ شدید سیاسی بحران کی وجہ سے افغان حکومت کا تختہ الٹ سکتا ہے، افغان حکومت کو سیاسی ہم آہنگی کو قائم رکھنا ایک بڑ ا چیلنج ہوگا، حکومت کے لیے انتخابی اصلاحات، پہلے سے ملتویٰ ہونے والے پارلیمانی انتخابات کرانا اورآئین میں تبدیلی کے لیے لویہ جرگہ کا انعقاد مشکل نظرآتا ہے، گزشتہ سال کی نسبت اس سال طالبان کے حملے شدید ہوسکتے ہیں،خدشہ ہے افغان سیکورٹی فورسزکے ہاتھوں سے کئی دیہاتی علاقے نکل جائیں گے کیونکہ طالبان کے نئے سربراہ ملااختر منصور کی پوزیشن پہلے سے مضبوط ہوگئی ہے اورزیادہ طالبان ان کے زیر کنٹرول متحد اورایک ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ کے قومی خفیہ ادارے کے ڈائریکٹر جیمز آر کلیپرنے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کودنیا بھر کے ممالک کی سیکورٹی صورتحال سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ افغانستان کو رواں سال سیاسی ،معاشی اورسیکورٹی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے نتیجے میں سیاسی ہم آہنگی غیر مستحکم،مقامی جنگجوﺅں کے اثرورسوخ میں اضافہ ،مالیاتی نظام میں کمزوریاں اورطالبان کے ممکنہ حملوں کے نتیجے میں ملک عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے،ان کا کہناتھا کہ کابل میں حکومت کو سیاسی ہم آہنگی کو قائم رکھنا ایک بڑ ا چیلنج ہوگا،انہوں نے کہاکہ حکومت کے لیے انتخابی اصلاحات، پہلے سے ملتویٰ ہونے والے پارلیمانی انتخابات کرانا اورآئین میں تبدیلی کے لیے لویہ جرگہ کا انعقاد مشکل نظرآتا ہے،انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال طالبان کے حملے شدید ہوسکتے ہیں،ان کا کہناتھاکہ لڑائی میں اضافہ ،امریکی اہلکاروں مامریکہ کے اتحادی ممالک کی سیکورٹی فورسزکے نوجوانوں اورافغان سیکورٹی فورسزکو کابل اوردیگر شہروں کے مراکز میں خطرات کا سامنا کرنا پڑئے گا،انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ افغان سیکورٹی فورسزکے ہاتھوں سے کئی دیہاتی علاقے نکل سکتے ہیں،انہوں نے کہاکہ طالبان کے نئے سربراہ ملااختر منصور کی پوزیشن پہلے سے مضبوط ہوگئی ہے اورزیادہ طالبان ان کے زیر کنٹرول متحد اورایک ہیں۔