دوحہ(نیوزڈیسک)پاکستان کا قطر سے ایل این جی کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا،انوکھی شرط عائد،معاہدے کے دس سال بعد ایک مرتبہ ایل این جی کے نرخوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا،اس سے قبل ایسا ممکن نہیں ، پاکستان اور قطر کے درمیان پندرہ سال تک ایل این جی کی درآمد کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت پاکستان قطر سے سالانہ سینتیس لاکھ پچاس ہزار ٹن ایل این جی درآمد کرے گا جس سے پاکستان کی بیس فیصد ضرورت پوری ہوگی۔ ریڈیو، ٹی وی، صحت اور تدریسی تحقیق کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے قطر کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ اس تاریخی معاہدے پر وفاقی پیٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور قطر گیس کے چیئرمین نے دستخط کئے۔ وزیراعظم اور قطر کے امیر بھی دستخطوں کی تقریب میں موجود تھے۔دونوں حکومتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق قطر گیس پی ایس او کو 2016ء سے 2031ء تک ایل این جی فراہم کرے گی۔ معاہدے کے دس سال بعد ایک مرتبہ ایل این جی کے نرخوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ اگر اتفاق رائے نہ ہو سکا تو کوئی بھی فریق ایک سال کا نوٹس دیکر معاہدہ ختم کر سکتا ہے۔ اس صورت میں معاہدہ مختصر ہو کر گیارہ سال پر محیط ہو جائے گا۔واضح رہے کہ تیل و گیس کی عالمی سطح پر قیمتوں میں مسلسل کمی ہورہی ہے لیکن قطر کے ساتھ پاکستان کے معاہدے کی رو سے اس میں دس سال تک کسی قسم کی بھی تبدیلی نہیں کی جاسکے گی اور نہ ہی معاہدہ ختم کیاجاسکے گا۔پاکستان کو مقررہ ایل این جی ہر صورت خریدنی پڑے گی۔پاکستان قطر سے 15 سال تک 35 لاکھ ٹن ایل این جی درآمد کرے گاجس کی قیمت برینٹ کروڈ آئل کی قیمت کے13اعشاریہ 37 فیصد ہوگی۔ یعنی ہر سال پاکستان کو تقریباًایک ارب ڈالر قطر کو اداکرنے ہونگے۔وفاقی وزیر کے مطابق 15سالہ طویل مدتی معاہدے کے تحت پاکستان قطر سے 5اعشاریہ تین پانچ ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت پرایل این جی درآمد کرے گا۔