تہران(نیوز ڈیسک)سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل ہونے والی تصاویر میں ایرانی دارالحکومت تہران کے نزدیک اہم ترین فوجی کمپلیکس پارچن میں نیوکلیئر ریسرچ کی مشکوک تعمیرات کا انکشاف ہوا ہے جن سے ان رپورٹوں کو تقویت ملتی ہے جن میں یہ کہا گیا ہے کہ ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام کو منجمد کرنے کے حوالے سے دنیا بھر کو دھوکا دے رہا ہے۔انگریزی ویب سائٹ’’دی ڈیلی بییسٹ‘‘ کے مطابق سیٹلائٹ سے لی گئی نئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی حکومت نے فوجی علاقے پارچن میں مشکوک اور پراسرار عمارتیں تعمیر کیں ہیں جب کہ اس دوران وہ نیوکلیئر مذاکرات میں مصروف رہا۔ اس کا مقصد اپنی نیوکلیئر ریسرچ کے نتائج کو چھپانا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایران نے بڑی مغربی طاقتوں کے ساتھ معاہدے طے پانے کے باوجود ابھی تک خفیہ طور پر اپنے نیوکلیئر پروگرام کو کامیاب بنانے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔جیوپولیٹیکل اسٹڈیز کے مرکز’’ سٹ ریٹ فور‘‘کے مطابق 8 فروری 2016 کو شائع ہونے والی تصاویر، تہران سے 20 میل جنوب مشرق میں واقع فوجی مقام پارچن میں ایک پہاڑ کے اندر سرنگ کی کھدائی کو ظاہر کررہی ہیں، انتہائی سخت پہرے کے ساتھ زیرتعمیر سرنگ کے بارے میں خیال ہے کہ یہ انتہائی شدید دھماکہ خیز مواد کے تجربے کے لیے بنائی جارہی ہے۔