قاہرہ (نیوز ڈیسک)راتوں رات دولت مند بننے کے خواہش مند نوجوانوں نے فن تعمیرات کے عظیم شاہکار اہرام مصر کو بھی نہیں بخشا۔ ایک مصری ویب سائٹ کی صحافتی مہم جوئی نے اہرام کے پتھروں کی فروخت کی تصدیق کردی ۔جس کے نتیجے میں نہ صرف ایک بڑا تنازع کھڑا ہوگیا ہے بلکہ مصری وزارت برائے آثار قدیمہ کے ذمہ داران کو اپنی نوکری سے ہاتھ بھی دھونے پڑ سکتے ہیں۔ جنہوں نے اہرام کے حجم کے برابر آثار قدیمہ کے وسیع علاقے کو بعض منچلے نوجوانوں کی جانب سے خرید و فروخت کے لیے چھوڑ دیا ہے۔جاری کیے گئے وڈیو کلپ میں ایک مصری شہری کو ڈاٹ مصرویب سائٹ کے ایڈیٹروں کو اہرام کے پتھر فروخت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس وڈیو نے سوشل میڈیا پر سرگرم سنجیدہ حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔وڈیو میں اہرام کے پتھروں کے ٹکڑوں کی 300 سے 900 یورو میں خرید وفروخت کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ پتھر سیاحوں کے لیے آثاریاتی یادگار اور تحفوں کے طور پر فروخت کیے جارہے ہیں۔اس کام کو کرنے والے نوجوانوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ کسی بھی مصری ادارے کی جانب سے نگرانی یا اعتراض کے بغیر آزادی سے اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں، بلکہ ایک نوجوان نے تو ویب سائٹ کے ایڈیٹر کو(پتھر کی فروخت کے بعد)اطمینان دلانے کے لیے یہاں تک کہہ دیا کہ آپ کسی بھی نگرانی یا اعتراض کے بغیر اس جگہ سے نکل جائیں گے۔آثار قدیمہ کے مصری وزیر کی مشیر مشیرہ موسی کا اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس میں کوئی مسئلے والی بات نہیں، کیوں کہ وہ زمین پر پڑے ہوئے پتھروں کو فروخت کر رہے ہیں اور یہ اہرام کے پتھر نہیں ہیں۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ سیاحت سے متعلق پولیس کو اس وڈیو کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے تاکہ مناسب اقدام کیا جاسکے۔مشیرہ موسی نے مزید بتایا کہ 2014 میں بھی ایک روسی سیاح کے ساتھ مخصوص اسی سے ملتا جلتا واقعہ رپورٹ کیا گیا تھا تاہم اس کو ثابت کرنے کے لیے کوئی تصویر یا وڈیو نہیں مل سکی۔دوسری جانب آثار قدیمہ سے متعلق سپریم کونسل کے ایک سابق سیکریٹری ڈاکٹر عبدالحلیم نورالدین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ طویل عرصے سے ہو رہا ہے… اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو دس بیس سالوں بعد اہرام ختم ہو جائیں گے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں