تہران(نیوز ڈیسک) ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ محمد علی جعفری نے کہاہے کہ سعودی عرب میں اس حوالے سے جرات کا فقدان ہے کہ وہ اپنے زمینی دستوں کو منصوبہ بندی کے ساتھ شام بھیجے،ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا کہ اگر سعودی عرب نے ایسا کیا تو ان کی فورسز کو ختم کردیا جائے گا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق محمد علی جعفری کا یہ تند و تیز بیان، حریف ملک سعودی عرب کی جانب سے شام میں زمینی آپریشن میں شمولیت کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان کے بعد ایران کی جانب سے پہلا سرکاری بیان ہے،یاد رہے کہ حال ہی میں سعودی عرب کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ اگر امریکا اور اس کے اتحادی ممالک شام میں داعش کے خلاف زمینی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو وہ بھی اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔محمد علی جعفری نے کہاکہ سعودی عرب نے یہ دعویٰ تو کردیا ہے لیکن میرا نہیں خیال کہ وہ اتنے بہادر ہیں کہ ایسا کریں گے اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو ان کو لازمی شکست سے دوچار ہونا پڑے گا، یہ خودکشی کے برابر ہوگا،یاد رہے کہ داعش نے 2014 میں شام اور عراق کے بڑے رقبے پر قبضہ کرکے خود ساختہ خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے خلاف امریکا کی قیادت میں کئی ممالک کی فوجی نے کارروائیاں شروع کیں، تاہم اب تک داعش کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔دوسری جانب امریکا اور اس کے اتحادی، جن میں سعودی عرب، فرانس، برطانیہ اور جرمنی شامل ہیں، صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی سرپرستی کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ شامی صدر کو اپنے عہدے سے دستبردار ہوجانا چاہیے،واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔ان تعلقات میں مزید کشیدگی اس وقت آئی جب رواں برس جنوری میں سعودی عرب میں ایک شیعہ نامور عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔