اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) پاکستان نے کراچی کے ایٹمی بجلی گھروں کیلئے چین کی جانب سے ہونے والی فنانسنگ کی تفصیلات شیئر کرنے کےا آئی ایم ایف کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔اس کے علاوہ گیس کے نرخوں میں38فیصداضافہ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے مطالبات بھی مسترد کردیئے گئے ہیں۔ دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے مابین گزشتہ تین جائزہ اجلاسوں میں مذاکرات سخت تناﺅ کا شکار رہے اور ایک مرحلے پر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سرکردگی میں جانے والی پاکستانی ٹیم نے جائزہ کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر کے ٹو اور کے تھری ایٹمی پلانٹس کے حوالے سے تفصیلات دینے کے مطالبے پر اصرار جاری رکھا گیا تو وہ جائزہ عمل سے باہر آجائیں گے۔جنگ رپورٹر مہتاب حیدر کے مطابق کراچی میں لگنے والے کے ٹو اور کے تھری ایٹمی پلانٹس کیلئے قرض چین کے ایگزم بینک نے دیا ہے۔ چین سے معاہدے کی تفصیلات آئی ایم ایف کی ٹیم کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے 8ویں جائزہ اجلاس کے دوران کیا تھا۔ 9ویں جائزہ اجلاس کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان سے 160ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ مجموعی قومی پیداوار کا 4.3فیصد مالیاتی خسارہ پورا کیاجاسکے تاہم پاکستانی وفد نے ایک متبادل پلان پیش کیاجس میں اخراجات کم کرنے اور انتظامی بہتری لانے کا منصوبہ تھا تاکہ مطلوبہ کمی کو پورا کیاجاسکے تاہم پروگرام کو ڈی ریل ہونے سے بچانے کیلئے بالاخر40ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے پر اتفاق کر لیا گیا۔ حال ہی میں ہونے والے 10ویں جائزہ اجلاس کے دوران پاکستان سے گیس کی قیمتوں میں38فیصد اضافے کےلیے کہا گیا۔اس مرتبہ بھی پاکستانی ٹیم نے تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد اسے ماننے سے انکار کر دیا