آکلینڈ(نیوزڈیسک) بحرالکاہل کے خطہ کے ممالک کے درمیان تاریخ کا سب سے بڑا اور تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا۔ امریکا سمیت 12ممالک کے درمیان معاہدے پر دستخطوں کی تقریب جمعرات کو نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر آکلینڈ کے سکائی سٹی کنونشن سینٹر کے باہر اس معاہدے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جان کی نے معاہدے کو تمام رکن ممالک کیلئے نمایاں اہمیت کا حامل قرار دیا۔ امریکی صدر براک اوباما نے وائٹ ہاو¿س سے جاری بیان میں معاہدے کا زبردست خیر مقدم کیاہے اور کہا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجہ میں امریکا کو چین جیسی بڑی عالمی معیشتوں پر واضح برتری حاصل ہو جائیگی اور اکیسویں صدی کے تجارتی قوانین کا تعین چین جیسے ممالک کی بجائے امریکہ کریگا۔معاہدے پر دستخطوں کے ساتھ ہی اس معاہدے پر جاری بات چیت ختم ہوگئی ہے تاہم متعلقہ ممالک کی طرف سے اپنے ہاں اس کی حتمی منظوری لئے جانے میں مزید دو سال لگ سکتے ہیں۔ معاہدے کے مخالف ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجہ میں نہ صرف رکن ممالک میں بڑی تعداد میں ملازمین بےروز گار ہو جائیں گے بلکہ رکن ممالک کی خودمختاری بھی متاثر ہوگی اور امریکا کو خطے میں برتری حاصل ہو جائیگی۔ معاہدے کے تحت عالمی تجارت میں 40فیصد حصہ رکھنے والے ان 12ممالک کے درمیان تجارت کیلئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے حوالے سے موجود رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔