پیر‬‮ ، 22 ستمبر‬‮ 2025 

بھارت میں پسند کی شادی کو تحفظ دینے کے لئے ”لو کمانڈوز“ کے نام سے گروپ بن گیا

datetime 4  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(نیوز ڈیسک) اپنے گھروالوں کی رضامندی کے بغیر شادی کرنے والے پریمی جوڑوں کی حفاظت کے لیے بھارت میں رضاکاروں نے ایک گروپ بنایا ہے جو ان افراد کو مدد اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔نئی دہلی میں تشکیل پانے والے اس گروپ کا نام ”لَو کمانڈوز“ ہے جس میں رضاکار اور وکلا شامل ہیں جو نوبیاہتہ جوڑوں کو ان کے خاندان کے غضب سے بچانے کے علاوہ انہیں قانونی تحفظ اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ لوکمانڈوز کا صدر دفتر دہلی میں ہے جس میں ابھی صرف 4 افراد شامل ہیں جب کہ ان کے کام کو دیکھتے ہوئے پورے بھارت سے ہزاروں افراد ان کے ساتھ شامل ہورہے ہیں۔اس گروپ کا مقصد عزت کے نام پر خصوصاً لڑکیوں کو قتل ہونے سے محفوظ رکھنا ہے اوروہ ملکی قوانین کے تحت نئے شادی شدہ جوڑوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ لڑکے اور لڑکیاں ان کی ٹیلی فون ہیلپ لائن یا ویب سائٹ کے ذریعے ان سے رابطہ کرتے ہیں جب کہ ”لوکمانڈوز“ انہیں ہرطرح کی مدد فراہم کرتے ہیں اور بھارت بھر میں انہیں محفوظ علاقوں میں رہائش دیتے ہیں۔ ”لو کمانڈوز“ کے نام سے یہ گروپ گزشتہ 6 برسوں میں وہ 40 ہزار سے زائد جوڑوں کو مدد اور تحفظ فراہم کرچکے ہیں جو ان کے سیکڑوں رضاکاروں کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔”لوکمانڈوز“ نامی اس گروپ کا کہنا ہےکہ محبت کرنا اور پسند کی شادی کرنا کوئی جرم نہیں جب کہ بھارتی سماج میں اب بھی کئی جگہ اسے جرم سمجھا جاتا ہےاور خصوصاً لڑکیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ بھارت میں ذات برادری کا سخت نظام رائج ہے جو مختلف قوموں اور برادریوں کے درمیان شادی میں ایک رکاوٹ بن جاتا ہے جب کہ 2 مخالف گروہ کے لڑکا اور لڑکی کی شادی بسا اوقات فسادات کو بھی جنم دیتی ہے۔گروپ کے سربراہ کے مطابق کچھ جوڑے ان کے پاس چند گھنٹے ٹھہرتے ہیں اور کچھ کئی ماہ تک رکتے ہیں اور اس کےلیے ان کے پاس بہت کم بجٹ ہوتا ہے کیونکہ ان کے تمام تمام رضاکار عام افراد ہیں۔ گروپ کے ایک اور رکن کے مطابق جوڑے ان کے بچوں کی طرح ہیں اور وہ انہیں محبت اور دلاسہ دینے کی کوشش کرتے ہیں، اگر وہ شادی کرنا چاہتے ہیں تو ان کی فوراً شادی کرادی جاتی ہے جب کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر فون کا جواب دیا جائے اور ہر جوڑے کو مدد فراہم کی جائے۔نتیجے کے طور پر لوکمانڈوز سے نفرت کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور کئی پنچائتوں نے ان کے سروں کی قیمت بھی رکھی ہے اور روزانہ انہیں دھمکیاں موصول ہوتی ہیں۔ اسی طرح کئی والدین لڑکیوں کو من پسند جگہ شادی نہیں کرنے پر قتل کرنا چاہتے تھے جن کی زندگیاں بچائی گئیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…