لندن(نیوز ڈیسک) برطانوی خاتون ترینہ شکیل جو اپنے کمسن بیٹے کے ساتھ شام گئی تھیں، داعش کی رکنیت کی مجرم قرار پائی ہیں۔ 26 سالہ برطانوی خاتون پر خود ساختہ خلافت سے واپسی پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ برمنگھم سے تعلق رکھنے والی ترینہ شکیل کو ٹوئٹر پر پیغامات کے ذریعے دہشتگردی کے اقدامات کی حوصلہ افزائی کا مجرم بھی ٹھہرایا گیا ہے۔ وہ ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ وہ شام گئی تھیں۔ برمنگھم کراو¿ن کورٹ میں دو ہفتے کی سماعت کے بعد، ججز نے ان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ ان کی خواہش صرف شرعی قانون کے زیر اثر علاقے میں رہنے کی تھی۔ ججز نے انھیں ان کے وہ ٹویٹس، پیغامات اور تصاویر دکھائیں جن میں داعش کے نشان والی تصاویر بھی شامل تھیں اور انھوں نے ’ہتھیار اٹھانے‘ کا مطالبہ کیا تھا۔ ترینہ شکیل اکتوبر 2014 میں خفیہ طور پر شام چلی گئی تھیں جہاں سے انھوں نے تصاویر پوسٹ کی تھیں جن میں ان کے بیٹے کے سر پر داعش کا جھنڈا بندھا ہوا بھی دکھایا گیا تھا۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ وہ ’ہیٹ‘ یا ٹوپی پسند کرتا ہے۔ ترینہ شکیل کے وکلا کی جانب سے دلائل پیش کیے گئے کہ وہ اپنے چھوٹے بچے کے ساتھ شام اس لیے گئی تھیں کہ وہ ’ناخوش خاندانی زندگی‘ سے فرار چاہتی تھیں۔ این ایس پی سی سی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ ایک ماں اپنے بچوں کو اس قدر خطرناک صوتحال میں ڈالنے کی خواہش رکھتی ہے، جس سے اس کو نقصان اور موت کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ ترینہ شکیل کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد گروہ کے شکنجوں سے ایک بس کے ذریعے فرار ہوئیں اور ایک ٹیکسی والے کو رشوت دے کر ترکی کی سرحد پار کی۔ ترینہ شکیل کو پیرکے روز سزا سنائی جائے گی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں