اسلام آباد(نیوزڈیسک)اس سال یورپ میں کیا ہونے جارہاہے؟ بابا وانگا کی پیش گوئیوںپر یقین رکھنے والوں کی نیندیں حرام ہوگئیں، یورپ میں توہم پرستوں کی بڑی تعداد بابا وانگا کی جانے والی اکثر پیش گوئیوں کے سچ ثابت ہونے کی وجہ سے آج کل شدید پریشانی سے دوچار ہیں ، کمزور عقیدے کے حامل افراد کی راتوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں لیکن دوسری جانب پیش گوئیوں پر یقین نہ رکھنے والے افراد خصوصاً مسلمانوں میں ان پیش گوئیوں کے حوالے سے کسی قسم کی تشویش نہیں پائی جاتی۔تمام مسلمان ایسی پیش گوئیوں پر یقین نہیں رکھتے ۔2001ءمیں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے، 2004ء میں سونامی اور باراک اوباما کے امریکی صدر بننے کی پیش گوئی کرنے والی بزرگ خاتون بابا وانگا نے 2016ءمیں یورپ کے تباہ ہونے کی بھی پیش گوئی کی تھی۔کوئی اور بابا وانگا کی پیش گوئیوں پر یقین کرے یا نہ کرے مگر حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ یہودی بڑی تعداد میں یورپ چھوڑ رہے ہیںجیوئش ایجنسی کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق مغربی یورپ سے گزشتہ سال 2015ءمیں 9 ہزار 880 یہودی اسرائیل منتقل ہوئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہودیوں کی مغربی یورپ سے اسرائیل نقل مکانی میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ جیوئش ایجنسی کے مطابق 2015ء میں 9 ہزار 880 یہودی اسرائیل گئے جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ادارے کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2015ء میں نقل مکانی کرنے والوں کی مجموعی تعداد میں سے 8 ہزار یہودی فرانس میں مقیم تھے جو اب اسرائیل میں رہائش اختیار کر چکے ہیں۔ دوسری جانب روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے یورپ سے نقل مکانی کرنے والے یہودیوں کو روس منتقل ہونے کی دعوت دے دی ہے ۔یہودی تنظیم ای جے سی کے صدر ویاچسلو موشے کنتور کا دعویٰ ہے کہ یورپ کے یہودی خوف کا شکار رہتے ہیں اور ان کے لیے دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ بد ترین صورت حال ہے.ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں بہت تیزی کے ساتھ پنپ رہی ہیں، فرانس، جرمنی، برطانیہ، یونان، ہنگری، سوئیڈن اور اٹلی میں ان تنظیموں میں ایسے اضافہ ہو رہا ہے جیے موسم بہار میں مشروم تیزی سے اگتے ہیں۔یورپین جیوش کانگریس کے صدر ویاچسلو موشے کنتور نے بتایا کہ یورپ میں اسلامی شدت پسندی کی وجہ سے یہودی بڑے پیمانے پر انخلاءپر مجبور ہو رہے ہیں جبکہ یورپی یونین کے بعض رکن ممالک زیادہ عرصے تک یہودیوں کی حفاظت نہیں کر سکتے۔واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں یہ رپورٹ سامنے آچکی ہے کہ دنیا بھر سے یہودیوں کی اسرائیل نقل مکانی میں تیزی آئی ہے۔2015 میں سب سے زیادہ یہودی فرانس سے اسرائیل منتقل ہوئے جن کی تعداد 8000 کے قریب تھی۔دنیا بھر سے یہودیوں کی اسرائیل منتقلی میں 2014 کے مقابلے میں 2015 میں 13 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا.خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں روس کے صدر پیوٹن نے عالمی سطح پر ملک کا اثرو رسوخ بڑھانے کے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں یوکرائن میں دخل اندازی کے ساتھ ساتھ شام میں فضائی حملے بھی شامل ہیں۔بلغاریہ سے تعلق رکھنے والی خاتون بابا وانگاکے ماننے والے دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں جو بھی پیش گوئیاں کی ہیں وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پوری ہو رہی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا میں ان کی ایک پیش گوئی پر بحث کی جا رہی ہے جس کے مطابق 2016ء میں یورپ تباہ وبرباد ہو جائے گا۔ بابا وانگا کا انتقال 1996ء میں ہوا لیکن اس سے پہلے ہی وہ 2001ءمیں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے، 2004ءمیں سونامی، سیاہ فام کے امریکی صدر بننے اور 2010ءمیں عرب دنیا میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں کے سلسلے ’عرب بہار‘ کی پیشین گوئی کر چکی تھیں۔ بابا وانگا کے مطابق 2016ءمیں براعظم یورپ کے ملکوں کو مسلمان عسکریت پسندوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جن کے نتیجے میں یورپ کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔بابا وانگا نے سوویت یونین ٹوٹنے، چرنوبل کے حادثے، سٹالن کی تاریخ وفات اور روسی آبدوز کرسک کی تباہی بھی پیش گوئیاں بھی کیں جو بالکل درست ثابت ہوئیں۔ 1989ءمیں بابا وانگا نے کہا تھا کہ امریکی لوگ انتہائی خوف میں مبتلا ہوں گے جب ان پر دو آہنی پرندے حملہ کریں گے اور ہر طرف دہشت کا راج ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پیشگوئی نائن الیون کے بارے میں کی گئی تھی۔بابا وانگا کی پیشن گوئیاں ہیں کہ 2018ءمیں چین دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور بن جائے گا۔ 2023ءزمین کے مدار میں ہلکی سی تبدیلی آئے گی۔ 2028ءمیں انسان توانائی کا ایک نیا ذریعہ تلاش کر لے گا۔ اناج کی کمی ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔ سیارے زہرہ کی جانب ایک انسانی خلائی مشن بھیجا جائے گا۔ 2033ءمیں قطبین پر جمی ہوئی برف پگھل جائے گی اور سمندروں میں پانی کی سطح بلند ہو جائے گی۔ 2043ءمیں مسلمانوں کو براعظم یورپ پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔ یورپ کے زیادہ تر حصے خلافت کے تحت آ جائیں گے جبکہ اس کا مرکز روم ہو گا۔ 2046ءانسان اپنی مرضی کے مطابق انسانی اعضاءبنا سکے گا۔ اعضاءکی تبدیلی امراض کے علاج کا ایک اہم ذریعہ بن جائے گا۔ 2066ء میں ایک مسجد پر حملہ ہونے کے بعد امریکا غیر معمولی ہتھیار استعمال کرے گا جس سے درجہ حرارت اچانک گر جائے گا۔ 2100ءمیں مصنوعی سورج زمین کے تاریک حصوں کو روشنی دے گا۔