کوپن ہیگن(نیوزڈیسک)ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کا متنازعہ قانون ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تنقید کے باوجود منظور کر لیا ہے۔ یہ قانون مہاجرین کے بارے میں منظور کیے گئے ایک مجموعی بل کا حصہ تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈنمارک میں دائیں بازو کی حکمران جماعت لبرل پارٹی کو اس قانونی مسودے کی منظوری کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت درکار تھی۔ تاہم مہاجرین مخالف سیاسی جماعت ڈینش پیپلز پارٹی کے علاوہ حزب مخالف کی بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی اس بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔منظوری سے قبل اس قانونی مسودے پر تین مرتبہ نظر ثانی کی گئی تھی۔ اس بل کی حمایت میں پارلیمان کے 81 اراکین نے ووٹ دیا جب کہ مخالفت میں صرف 27 ووٹ ڈالے گئے۔ 70 پارلیمانی ارکان نے رائے شماری میں حس بل میں سب سے زیادہ توجہ تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کے مجوزہ لیکن متنازعہ قانون پر تھی۔ نئے قانون کے مطابق تارکین وطن کے پاس موجود دس ہزار کرونے سے زیادہ مالیت کی نقدی اور قیمتی اشیاءحکومتی تحویل میں لے لی جائیں گی۔ ان اشیاءکو بیچ کر حاصل ہونے والی رقوم کو تارکین وطن کے ڈنمارک میں قیام پر اٹھنے والے اخراجات پورا کرنے کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔اس قانونی مسودے کی منظوری سے قبل پارلیمانی بحث کے دوران سماجی انضمام کی خاتون وزیر اِنگر سٹوئبرگ نے ایوان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ اگر ہمیں یقین نہ ہوتا کہ یہ قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کر رہا، تو حکومت اسے ایوان کے سامنے پیش ہی نہ کرتی۔ڈنمارک کے وزیر اعظم لارس لوکے راسموسن کا کہنا تھاکہ اب ہمیں اس قانون پر عمل درآمد کرنا ہو گا جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ڈنمارک تارکین وطن کے لیے پ±رکشش نہ رہے۔