اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے منصوبوں میں 137 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ روپے سےزائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے،سندھ میں ناقص شاہراوں کی تعمیر پر 43 ارب 68 کروڑ روپے اڑا دیے گئے ، ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر حادثات میں ایک سال میں 765 افراد جاں بحق ہو گئے۔این ایچ اے نے قوم کے اربوں روپے ضائع کر دیے،لاڑکانہ پیکیج کے تحت 18 ارب 36 کروڑ روپے خرچ کرے ، جو منصوبے 2010 ئ میں مکمل ہونا تھے ، وہاں آج بھی کہیں بجری ڈالنے والی ہے تو کہیں زمین تک نہیں خریدی جا سکی ،یہ ہوشر با انکشافات آڈیٹر جنرل پاکستان کی آڈٹ رپورٹ برائے مالی سال 14۔2013ء میںکیے ہیں، این ایچ اے نے سکھر، جیکب آباد سیکشن پر 11 ارب 25 کروڑ روپےاین ایچ امپروومنٹ پروگرام کے تحت 5 ارب 17 کروڑ 73 لاکھ روپے اور سیلاب سے تباہ سڑکوں کی بحالی پر 4 ارب 50 کروڑ خرچ کیے، اوسطاً 1 کلومیٹر سڑک کی تعمیر پر 8 تا10 کروڑ روپے خرچہ آ یا۔رپورٹ کے مطابق سڑکوں کا معیار انتہائی ناقص ہے ، سڑکیں نہ صرف ٹوٹ پھوٹ چکی بلکہ حادثات کا باعث بھی بن رہی ہیں ،سندھ میں صرف سال 2013 ئ میں ٹریفک حادثات سے 756 افراد ہلاک ہوئے ، این ایچ معاملہ محکمانہ اکاونٹس کمیٹی میں بھی زیر بحث نہیں لائی۔ این ایچ اے نے 25 ارب روپے ملنے کے باوجود لاہور کراچی موٹروے کیلئے زمین نہیں خریدی،جن منصوبوں کیلئے ترقیاتی بجٹ منظور نہیں ہوا ،ان پر بھی 61 کروڑ روپے خرچ کر ڈالے۔ایکنک سے منظوری لیے بغیر لیاری ایکسپریس وے کی لاگت 4 ارب سے بڑھا کر 9 ارب روپے کر دی،پشاور ناردرن بائی پاس کیلئے زمین کی خریداری پر اضافی 1 ارب 33 کروڑ خرچ کئے، اسلام آباد پشاور موٹر وے پر 82 کروڑ 50 لاکھ روپے کا مہنگا پتھر جبکہ 62 لاکھ روپے کی گھاس لگا دی گئی،ٹال پلازہ کی بغیر منظوری کے توسیع دینے پر قومی خزانے کو سالانہ 2 ارب 10 کروڑ کا نقصان ہوا۔آڈیٹر جنرل پاکستان نے پیسوں کے ضیاع پر بارہا ،توجہ دلائی لیکن کانوں پہ جوں تک نہ رینگی، حد یہ ہے کہ پبلک ا کاو?نٹس کمیٹی نے بھی این ایچ اے کے بارے میں گزشتہ8ا? ڈٹ رپورٹس پر کوئی بحث نہیں کی، این ایچ کی شاہ خرچیاں جاری ہیں