اسلام آباد(نیوز ڈیسک)چہرے پر جھریاں کس کو پسند ہوسکتی ہیں؟ یقیناًکسی کو نہیں خاص طور پر اگر وہ قبل از وقت نمودار ہوجائیں۔مگر اپنے چہرے کی خوبصورتی یا بڑھاپے کی اس علامت کو کافی حد تک دور رکھا جاسکتا ہے اور اس کا راز آپ کی اپنی ایک عادت میں چھپا ہے اور وہ ہے نیند۔کیا آپ کو معلوم ہے کہ کم نیند جھریوں کا باعث بن سکتی ہے؟جی ہاں طبی ماہرین اس کی تصدیق کرتے ہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ سونے کا انداز تک چہرے کی جلد پر لکیروں کا باعث بن سکتا ہے۔چہرے پر جھریاں کولاجن (بے رنگ پروٹین)اور لچک ختم ہونے کے نتیجے میں نمودار ہوتی ہیں اور نیند کے دوران چہرے پر پڑنے والا دباﺅ اس کی جہ ہوسکتا ہے۔یہاں کچھ ایسے طریقے دیئے جارہے ہیں جو جھریوں کی روک تھام کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔چت لیٹنااگر تو آپ سوتے وقت پیٹ کے بل یا دونوں پہلوں پر لیٹتے ہیں تو اس سے چہرے پر مسلسل دبا ﺅپڑ رہا ہوتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ وہاں لکیریں پیدا ہوجاتی ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق اس کا علاج کمر کے بل یا چت لیٹنے میں چھپا ہے جس سے چہرے پر کسی قسم کا دباﺅ نہیں پڑتا۔اگر ایسے سونے میں بے چینی ہوتی ہے اور خود کو کروٹ لینے سے روک نہیں پاتے تو کوئی بات نہیں اس کی مشق کرتے رہیں وقت کے ساتھ آپ اس کے عادی ہوجائیں گے۔تکیوں کو بدل دینااگر آپ چت نہیں لیٹ سکتے اور چہرے پر دباﺅ کو جھریوں میں بدلنے سے روکنا چاہتے ہیں تو کاٹن کی جگہ اپنے تکیوں کو ریشم یا ساٹن سے بدل دیں۔ ریشمی غلاف میں آپ کی جلد تکیے پر پھسلے گی یا یوں کہہ لیں کہ چہرے پر دبا ﺅبہت کم پڑے گا۔وٹامن اےوٹامن اے عمر کے اثرات کی روک تھام کے لیے طاقتور جز ہے۔ اس وٹامن اے کی کمی چہرے پر جھریوں کا باعث بن جاتی ہے اور ماہرین کی جانب سے اس سے تیار کردہ کریم کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ سپلیمنٹ میں بھی اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ناریل کا تیلکیا آپ کو معلوم ہے کہ جھریوں کی روک تھام کا قدرتی ذریعہ آپ کے گھر میں موجود ہوتا ہے؟ جی ہاں یہ ہے ناریل کا تیل جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بازاروں میں ملنے والے لوشنز کا بہترین متبادل ہے۔ ہر رات کو سونے سے قبل چہرہ دھو کر کچھ مقدار میں اسے جلد پر ملنے سے آپ کو جلد بہترین نتائج ملیں گے۔نیند پوری کرناجھریوں کی روک تھام کے لیے کچھ بھی کرلیں مگر نیند پوری نہ کی تو کوئی فائدہ نہیں، مناسب وقت میں نیند اس کے لیے سب سے ضروری ہے یعنی سات سے 8 گھنٹے سونا جس سے جلد کی تازگی دوبارہ بحال ہوجاتی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں