نیویارک (این این آئی) شام اور عراق کی شدت پسند تنظیم داعش مالی مشکلات کا شکار ہوتی جا رہی ہے جس کے باعث اس نے اپنے جنگجوؤں کی تنخواہوں اور مراعات میں 50 فیصد تک کمی کر دی ہ،مغربی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ داعش نے اپنے جنگجوؤں کی تنخواہیں نصف کرنے کا فیصلہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث کیا۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق شام اور عراق میں داعش اپنے زیر قبضہ علاقوں کو ایک حکومت کی طرح چلا رہی ہے اور مختلف فیصلوں کی باقاعدہ کاغذی کارروائی کرتے ہوئے ریکارڈ بھی رکھا جاتا ہے. اسی طرح کی کچھ دستاویزات حال میں سامنے آئیں ہیں جن میں داعش کے جنگجووں کی تنخواہیں نصف کرنے کا انکشاف ہوا۔یہ دستاویزات ایک امریکی تھنک ٹینک مڈل ایسٹ فورم سے تعلق رکھنے والے ایمن جاوید التمیمی سامنے لائے ہیں۔ ایمن جاوید داعش سے متعلق معاملات پر نظر رکھتے ہیں انہیں یہ دستاویزات داعش کے دارالحکومت الرقہ سے ان کو اپنے ذرائع سے موصول ہوئی ہیں۔کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق داعش کے ایک جنگجو کی تنخواہ عموماً 4 سو ڈالر (40ہزار پاکستانی روپے) سے 12 سو ڈالر (تقریباََ ایک لاکھ 20 ہزار روپے) تک ماہانہ مقرر ہے جب کہ بیوی کے لیے 50 ڈالر (5 ہزار روپے) اور فی بچہ 25 ڈالر (2500 روپے) وظیفہ اضافی ملتا ہے۔برطانوی اخبارکی رپورٹ کے مطابق امریکی قیادت میں کئی ممالک کے اتحاد کی حالیہ کارروائیوں کے بعد داعش کی مشکلات بہت بڑھ گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق خراب ہوتے پوئے حالات کے باعث داعش نے اپنے جنگجووں کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کا فیصلہ کیا.ایک دستاویز سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہ فیصلہ تمام افراد کے لیے کیا گیا جس میں کسی کے بھی عہدے کا لحاظ نہیں رکھا گیا، تاہم ان دستاویزات میں تنخواہوں میں کمی کی وجہ بیان نہیں کی گئی۔2011 میں شام میں پیدا ہونے والے بحران اور خانہ جنگی کے بعد جون 2014 میں داعش نے اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا، داعش کی آمدنی کے بڑے ذرائع عوام پر لگائے جانے والے ٹیکسز اور تیل کی پیدوار بتائے جاتے ہیں لیکن داعش کی آمدن کے یہ دونوں ذرائع امریکی اتحاد کے حملوں کے باعث شدید متاثر ہوئے۔2015 تک داعش تیل کی اسمگلنگ سے ماہانہ 4 کروڈ ڈالر کماتی تھی لیکن اب اسمگنلگ کے ذرائع محدود ہوگئے ہیں جس سے آمدنی میں شدید کمی آئی۔امریکی فوج کے مطابق گزشتہ ہفتے نے عراق کے شہر موصل میں داعش کے ایک ٹھکانے پر 2ہزار پاونڈ کا بم گرایا تھا جہاں داعش نے بڑے پیمانے پر نقدی رکھی ہوئی تھی جو اس نے اپنے جنگجوؤں میں تقسیم کرنی تھی،رپورٹس کے مطابق داعش اپنے زیر اثر علاقے میں انفرا سٹرکچر بنانے اور دیگر معاملات کے لیے ملازمین کی مستقل ضرورت رکھتی ہے جنہیں وہ تنخواہ بھی دیتی ہے اسی طرح تیل کی ریفائنریز پر ہنر مند انجینیئرز بھی متعین ہیں جہاں ایک انجینئر15 سو ڈالر تک کماتا ہے۔امریکا کے سابق انڈر سیکریٹری برائے انسداد دہشت گردی ڈیوڈ ایس کوہن اس حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ داعش سالانہ 2 ارب ڈالر تک بھی کما چکی ہے لیکن 2014 میں اسے اپنا علاقہ بچانے کے لیے نقصانات برداشت کرنا پڑے۔