نئی دہلی(نیوزڈیسک) بھارت نے کہا ہے کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کیلئے آنے والی پاکستانی ٹیم کا خیرمقدم کیا جائے گا ٗ تحقیقاتی ٹیم کا مینڈیٹ بعد میں طے کیا جائے گا ٗ جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کی گرفتاری سے متعلق ہمیں کوئی خبرنہیں ٗ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی مثبت اقدام ہے ٗ پاکستان اور بھارت اچھے ہمسائیوں کی طرح رہناچاہتے ہیں ۔ترجمان بھارتی وزارت خارجہ وکاس سوراپ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز حکام کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور تحقیقات کے لئے بھارت آنے والی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو خوش آمدید کہتے ہیں تاہم تحقیقاتی ٹیم کا مینڈیٹ بعد میں طے کیا جائے گا اور اگر پاکستان نے مزید ثبوت مانگے تو تحقیقاتی ٹیم کو فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستانی کارروائیاں درست سمت میں جاری ہیں، جیش محمد کے کارکنوں کو گرفتار کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کی گرفتاری سے متعلق ہمیں کوئی خبرنہیں۔ترجمان وزارت خارجہ نے کہاکہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات کو باہمی مشاورت کے بعد معطل کیا گیا ٗ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے اپنے ہم منصب سے بات کی ہے اور دونوں ممالک کی مشاورت کے بعد جلد نئی تاریخ کا اعلان ہوگا جب کہ دونوں ملکوں کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان بہت جلد اور بہت اچھی ملاقات ہوگی۔ اس موقع پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال، کیا بال اب بھی پاکستان کے کورٹ میں ہے جس پر وکاس سوراپ کا کہنا تھا کہ یہ فٹبال نہیں بلکہ سفارتی معاملات ہیں، پاکستان پڑوسی ملک ہے اور پاکستان اور بھارت اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان مذاکرات کی تاریخ تبدیل کرنے پر راضی ہوگیا ہے کیوں کہ دونوں ممالک کو مذاکرات پر تیاری کیلئے وقت درکار ہے۔