پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

کویت میں ٹائروں کا قبرستان‘ بن گیا

datetime 20  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کویت سٹی۔۔۔۔دنیا بھر کی سڑکوں پر رواں گاڑیوں کی تعداد بلاشبہ کروڑوں میں ہوگی۔ گاڑی کی زندگی تو خاصی طویل ہوتی ہے مگر اس کے ٹائر اوسطاً تیس ہزار کلومیٹر چلنے کے بعد ناکارہ ہوجاتے ہیں۔
ذرا تصور کیجیے دنیا بھر میں سالانہ کتنے ٹائر ناقابل استعمال ہوجاتے ہوں گے؟ ا پ کے ذہن میں یہ سوال بھی پیدا ہونا چاہیے کہ ناکارہ ٹائر کہاں چلے جاتے ہیں۔ اپنی طبعی عمر‘ پوری کرچْکنے والے ٹائر عام طور پر ری سائیکل کردیے جاتے ہیں یعنی انھیں تحلیل کرنے کے بعد ان سے مختلف اشیاء4 بنالی جاتی ہیں۔ مگر کویت میں ربڑ کے ناکارہ ٹائروں کو ری سائیکل نہیں کیا جاتا بلکہ دفن کردیا جاتا ہے!
دارالحکومت کویت سٹی کے علاقے سْلیبیا میں ٹائروں کا وسیع و عریض ’قبرستان‘ موجود ہے۔ ہر سال اس ’ قبرستان‘ میں بڑے بڑے گڑھے کھودے جاتے ہیں جن میں ٹائروں کی ’اجتماعی تدفین‘ کی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ’ قبرستان ‘ کے ’مکینوں ‘ کی تعداد 70 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ بڑے بڑے گڑھے کھودنے کے بعد ان میں ٹائر ڈالے جاتے ہیں۔ گڑھے کے بھرجانے کے بعد بچ رہنے والے ٹائر اسی کے اوپر پھیلادیے جاتے ہیں۔’ قبرستان ‘ میں ٹائروں کا پھیلاؤ اتنا بڑھ چکا ہے کہ اب یہ خلا سے بھی نظر ا?نے لگے ہیں!
ٹھکانے لگانے کے لیے ٹائر کویت کے علاوہ دوسرے ممالک سے بھی لائے جاتے ہیں۔ ناکارہ ٹائر اکٹھے کرکے یہاں پہنچانے کا کام چار کمپنیاں انجام دے رہی ہیں۔

ناکارہ ٹائروں کو ٹھکانے لگانا ایک مشکل کام ہے، اس کی وجہ ان کی بڑی جسامت، پائیداری اور یہ حقیقت ہے کہ ان میں ماحول کے لیے ضرررساں اجزا شامل ہوتے ہیں۔ 1980ء4 اور 1990ء4 کی دہائیوں کے دوران سالانہ 25 کروڑ نو لاکھ ٹائر ناکارہ ہوتے تھے۔ 2000ء4 اور 2001ء4 کے درمیانی عرصے میں متحدہ عرب امارات اور یورپی یونین نے 50 لاکھ ٹن ٹائر ٹھکانے لگائے۔
ان میں سے ایک چوتھائی ٹائر زمین میں دبائے گئے تھے جب کہ بقیہ کو ری سائیکلنگ کے عمل سے گزارا گیا تھا۔ امریکی ریاست فلوریڈا میں ناکارہ ٹائروں سے ا?بی حیات کے لیے زیر ا?ب چٹان بنانے کی کوشش کی گئی تھی جو بری طرح ناکام رہی۔ بلکہ اس کوشش نے ا?بی حیات کے لیے سنگین خطرات پیدا کردیے تھے۔ فلوریڈا کی حکومت ا?ج بھی اس کوشش کے اثرات زائل کرنے کی سعی کررہی ہے۔
ری سائیکل شدہ ٹائروں سے حاصل کردہ ربڑ اور دیگر میٹیریل بچوں کے لیے کھیل کا میدان، رننگ ٹریک، مصنوعی اسپورٹس پِچ، سیمنٹ بنانے والی بھٹیوں کے لیے ایندھن کے علاوہ فرش بچانے میں استعمال ہوتا ہے۔ اگر ناکارہ ٹائر اچھی حالت میں ہوں تو انھیں ازسرنو قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔ ان کے علاوہ ناکارہ ٹائروں کو جلا کر ان سے ایندھن بھی کشید کیا جاتا ہے۔ یہ کوئلے کا بہترین نعم البدل ثابت ہوتے ہیں۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…