پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

ایک فیصد امیر لوگوں کے پاس دنیا کے بقیہ 99 فیصد لوگوں سے زیادہ اثاثے ہیں

datetime 19  جنوری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن۔۔۔۔عالمی فلاحی ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ دنیا کے ایک فیصد امیر لوگوں کے پاس آئندہ برس تک دنیا کے بقیہ 99 فیصد لوگوں سے زیادہ اثاثے ہوں گے۔اس ہفتے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے عالمی معاشی فورم کے اجلاس سے قبل یہ بات سامنے آئی ہے اور فلاحی ادارے نے امیر اور غریب کے درمیان بڑھتے عدم مساوات کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے۔ادارے کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عالمی سطح پر ایک فیصد امیر لوگوں کی املاک میں سنہ 2009 میں 44 فیصد اضافہ ہوا تھا جو کہ گذشتہ سال بڑھ کر 48 فیصد ہو گ?ا یعنی کہ ہر ایک کے لیے اوسطا 27 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔اس رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ دنیا کی 80 فیصد آبادی کے پاس دنیا کی دولت کا صرف ساڑھے پانچ فیصد حصہ ہے۔ایک بے گھر کے سامنے سے ایک تاجر کو گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
آکسفیم انٹرنیشنل کے ا گزیکٹیو ڈائرکٹر وینی باینییما نے کہا: ’کیا واقعی ہم ایسی دنیا میں رہنا چاہیں گے جہاں ایک فیصد لوگوں کے پاس باقی تمام سے مجموعی طور پر زیادہ ہو؟ عالمی سطح پر عدم مساوات ہے اور اسے عالمی ایجنڈا بنانے کے بجائے امیر اور غریب کے درمیان کی خلیج تیزی سے بڑھ رہی ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’گذشتہ 12 مہینوں سے صدر اوباما سے لے کر کرسٹین لیگارڈے امیر اور غریب کے درمیان عدم مساوات کے مسئلے سے نمٹنے کی بات کر رہے ہیں تاہم ہم ابھی تک اس جانب کوئی پیش رفت نہیں دیکھ رہے ہیں۔امیر اور غریب کے درمیان روز افزوں خلیج پر توجہ مبذول کرانے کے لیے یہ رپورٹ منظر عام پر آئی ہے
’یہی وقت ہے کہ ہمارے رہنما بااقتدار لوگوں کے مفادات پر قدغن لگائیں جو کہ زیادہ منصفانہ اور زیادہ خوشحال دنیا کے درمیان کھڑے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’امرا طبقے کے لیے تجارت ابھی بھی مفت نہیں ہے اور عدم مساوات کو کم کرنے میں ناکامی غریبی کے خلاف جنگ کو کئی دہائی پیچھے لے جائے گی۔ اور عدم مساوات میں اضافے کے نتیجے میں غریب دوہرے طور پر متاثر ہوں گے۔ ایک یہ کہ انھیں معاشی لڈو میں کم حصہ ملے گا اور اس سے ترقی کو نقصان پہنچے گا جس کا مطلب یہ ہے کہ بانٹنے کے لیے لڈو ہی کم ہوں گے۔‘



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…