اسلام آباد (نیوزڈیسک)بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ماروی میمن نے کہاہے کہ ن لیگ کی حکومت اے ون جارہی ہے اگر اپوزیشن کو نظر نہیں آتا تو الگ بات ہے، اس کیلئے ان کو کوئی سپیشل چشمہ دینا پڑیگا جبکہ پی پی رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی پر ہاتھ ڈالنا ہو تو ایم کیو ایم اور پی پی پر ہاتھ ہلکا کردیا جاتا ہے اورپی پی پر ہاتھ ڈالنا ہو تو پی ٹی آئی پر ہاتھ ہلکا کر دیا جاتا ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ماروی میمن نے کہا کہ سی پی ای سی کے مغربی روٹ پر سیاست ملک کیلئے نقصان دہ ہے اور اس پر حقائق کو توڑا موڑا نہ جائے، بی آئی ایس پی غریبوں کا ہی پروگرام ہے۔ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ایل این جی کی قیمت کا سوال پوچھ پوچھ کر تھک گئے ہیں، سی سی آئی کی میٹنگ نہیں بلائی جارہی، اخبارات شائع کر رہے ہیں کہ اورنج ٹرین سی پی ای سی کا حصہ ہے اس کی وضاحت کی جائے، صوبوں سے چیزیں چھپائی جارہی ہیں، یہ کونسی ٹرانسپیرنسی ہے، نیپ اب ن لیگ ایکشن پلان بن چکا ہے۔ نیپ سیاسی ہوگیا ہے اور اس پر سیاست ہو رہی ہے اس پر سیاست ملک کے مفاد میں نہیں ، حکومت تقسیم اور حکومت کرو کی پالیسی پر کار فرما ہے ۔ فیسیلیٹیٹر کی تعریف ہونی چاہئے اور اس پر بحث ہونی چاہئے اگر اس کی تعریف نہ کی گئی تو فرنٹ بنچز اور وزیراعظم بھی اس میں آسکتے ہیں، فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ کا دشمن ڈاکٹر عاصم ہے یا داعش؟، آصف زرداری یا القاعدہ؟۔ نیب اور ایف آئی اے کا ٹارگٹ سیاستدان ہیں ایک طرف سیاستدانوں کیخلاف وہ کارروائی کررہے ہیں اور دوسری طرف ٹیکس ایمنسٹی کے تحت کرپشن کو کلین چٹ دی جارہی ہے، یہ دوہرا معیار ہے ، نیپ کے تحت سیاست ہو رہی ہے ، مولانا عبدالعزیز کیخلاف کارروائی پر تو ثبوت مانگے جاتے ہیں، پی ٹی آئی پر ہاتھ ڈالنا ہو تو ایم کیو ایم اور پی پی پر ہاتھ ہلکا کردیا جاتا ہے اورپی پی پر ہاتھ ڈالنا ہو تو پی ٹی آئی پر ہاتھ ہلکا کر دیا جاتا ہے۔