بغداد(نیوز ڈیسک)عراقی وزیراعظم نے اپنے ملک میں ترک فوج کی دراندازی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ نے عراق میں داخل کی گئی اپنی فوج کی واپسی کے لیے کیے گئے وعدے پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے ترک ہم منصب احمد داو¿د اوگلو سے ٹیلیفون پر بات چیت کے بعد اپنے جاری ایک بیان میں کہا کہ ترکی کا یہ دعویٰ قطعاً بے بنیاد ہے کہ اس نے اپنی فوج بغداد حکومت کی مرضی اور مشورے سے عراق میں داخل کی تھی۔ ہمیں ترک فوج کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ حال ہی میں ترک وزیراعظم کی قیادت میں اعلیٰ اختیاراتی وفد نے بغداد کا دورہ کیا اور ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ انقرہ اپنی فوجیں جلد ہی عراق سے نکال لے گا مگر ترکی نے اپنا وعدہ ایفا نہیں کیا ہے۔ادھر عراقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم العبادی نے اپنے ترک ہم منصب سے گفتگو میں عراق سے ترک فوج واپسی کا مطالبہ دہرایا۔ اس موقع پر ترک وزیراعظم نے العبادی کو الرمادی میں داعش کو شکست دینے پر مبارک باد پیش کی۔وزیراعظم العبادی نے داعش کے خلاف جنگ میں شدت لانے کا اعلان کیا اور کہا کہ حالیہ ایام میں عراقی فوج نے داعش کے دہشت گردوں کے خلاف ناقابل یقین کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دشمن کو بھاری جانی نقصان سے دوچار کرنے کے ساتھ اسے الرمادی جیسے اہم شہر سینکال باہرکیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الرمادی میں آپریشن کے دوران بے گھر ہونے والے شہریوں کے گھروں کو محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہیہیں۔ ہمارا اگلا ہدف موصل ہو گا اور قوم جلد ہی موصل کی آزادی کی بھی خوش خبری سنی گی۔ادھر ترک وزیراعظم احمد داو¿د اوگلو نے اپنے عراقی ہم منصب سے ٹیلیفونک بات چیت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ الرمادی کے بعد عراق کے تمام شہروں سے شدت پسندوں کو نکال باہر کیا جائے اور تمام شہروں پر عراقی فوج کا کنٹرول قائم ہو۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق اور ترکی دو پڑوسی ملک ہیں اور دونوں ایک دوسری کی داخلی سلامتی اور سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ایک دوسرے کی معاونت کرتے رہیں گے