لاہور(نیوز ڈیسک)سال 2015ءکا اختتام پر بھی محکمہ صحت پنجاب کی حالت میں زرا تبدیلی نہ آئی ،لاہور سمیت صوبے کے سرکاری اسپتالوں کے حالات ابتر ہیں۔پنجاب بھر میں نمونیا اورخناق کی بیماریوں نے کئی گھروں کے چراغ گل کر دیےتو ڈینگی کا خطرہ بھی بدستورشہریوں کے سر پربدستورموجود ہے۔محکمہ صحت پنجاب نے اس سال بھی صحت کی بہتر سہولتوں کے دعوے کیے تھے جو دھرے کے دھرے رہ گئے،سرکاری اسپتالوں کی حالت زار نہ بدلی،عوام کو مفت ادویات کا ملنا تو درکنار،علاج میں بھی قدم قدم مشکلات کا سامنا رہا۔ڈاکٹرز،پیرا میڈیکل اسٹاف اور نرسز اپنےسروس ا سٹرکچر کیلئے سارا سال سڑکوں پر رہے ،سرکاری اسپتالوں کی روایتی خستہ حالی ،عمارتوں کے اندر ناقص صفائی تو پانی کی ٹنکیاں بھی بیماریاں پھیلانے کا سبب بنی ہوئیں۔ڈینگی مچھر کے ہاتھوں 4 ہزار افراد اسپتالوں میں جا پہنچے،7 کو اجل نے آن لیا ،خناق اور نمونیا کی بیماریوں نے ویکسینیٹرز اور ای پی آئی پروگرام کا پول کھول ڈالا،50 سے زائدافراد کوموت کی وادی دھکیل دیا،صوبے کے حکمران بھی محکمہ پر برس پڑ ے۔محکمہ صحت پنجاب صورتحال میں کسی بہتری کے لیےصوبے میں درجن کے قریب سرکاری اسپتالوں کو پرائیویٹائز کرنےکا سوچ رہا ہے۔