کراچی (نیوزڈیسک) جمعیت علماءاسلام (ف) کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کی آج کل انوکھی پالیسی چل رہی ہے۔ اس کا ایک نمونہ یہ ہے کہ ہند کو گلے لگارہے ہیں جبکہ سندھ گلے پڑرہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب کا دورہ کیا۔ پریس کلب کے دورے کے موقع پر نومنتخب عہدےداران صدر فاضل جمیلی، سیکریٹری اے ایچ خانزادہ سمیت دیگر عہدےداران کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر جے یو آئی سندھ کے نائب صدر قاری محمد عثمان اور دیگر بھی موجود تھے۔ بعد ازاں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ مودی نواز شریف ملاقات اتفاقیہ نہیں طے شدہ تھی۔ نواز شریف نے کوفہ میں سرگوشی کرتے ہوئے مودی کو اپنے پریوار میں شادی کی دعوت دی تھی جو کہ انہوں نے قبول کی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے فیصلے دبئی میں ہورہے ہیں اور کراچی کے فیصلے لندن میں ہورہے ہیں۔ صوبائی حکمران خود اب صوبائی خود مختاری کا احترام نہیں کررہے بلکہ صوبائی خود مختاری کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے مسلم لیگ (ن) سے پارلیمانی تعاون کیا ہے۔ پالیسی کے مطابق اتحاد نہیں ہوا۔ جے یو آئی نے 21 ویں ترمیم اور نیشنل ایکشن پلان پر اپنا ووٹ نہیں دیا تھا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان کی چوہدراہٹ ہندوستان کے حوالے کرنا چاہتا ہے جبکہ اس کا استحقاق صرف پاکستان کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہندوستان کے ساتھ واحد تنازع کشمیر ہے اب افغانستان بھی اس تنازع میں شامل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نیٹو اور ان کے اتحادیوں کی افغانستان میں حکمت عملی ناکام ہوگئی ہے۔ اس لئے انہوں نے مشرق وسطیٰ کا رخ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مودی کا لاہور یاترہ کابل سے واپسی پر طے شد اور ہندوستان کی پالیسی حصہ ہے ۔ جبکہ پاکستان کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے۔ خارجہ پالیسی سرتاج عزیز اور طارق فاطمی دو بیساکھیوں کے سہارے چل رہی ہے۔ وہ کب سے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 34 اسلامی ممالک کے اتحاد کا اعلان پہلے ہوا اور طریقہ کار اب طے ہورہا ہے جبکہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ ان کو کچھ پتہ ہی نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلا کر خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور موجودہ حالات کے مطابق پاکستان کی خارجہ پالیسی کو قومی مفادات سے ہم آہنگ کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ داعش کو امریکہ اور یورپ امداد فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے داعش پیدا کی اور اب وہی ان کو مار رہے ہیں۔