واشنگٹن(نیوزڈیسک)صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ افغانستان اورعراق اب بھی خطرناک مقامات ہیں، میں ہلاک ہونے والے چھ امریکی فوجی نمایاں اور بہادر تھے۔ ا±نھوں نے یہ بات کرسمس کے موقعے پر ہوائی میں کینوئی بے کے امریکی بحری اڈے پر دورے کے دوران امریکی فوجی اہل کاروں سے ملاقات کرتے ہوئے کہی۔اوباما نے کہا کہ حالانکہ ہم اپنی فوج کی تعداد میں خاصی کمی کرچکے ہیں، ہم عراق اور افغانستان جیسے مقامات پر اہل کار تعینات کر رہے ہیں، ہر روز ہمارے فوجی وہاں موجود رہتے ہیں، اور یہ جگہیں اب بھی خطرناک ہیں، جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ پچھلے ہی ہفتے ہمارے نمایاں اور جَری مرد و خواتین ہلاک ہوئے۔چھ امریکی فوجی ا±س وقت ہلاک ہوئے جب موٹر سائیکل سوار ایک خودکش حملہ آور نے بگرام فضائی اڈے کے قریب گشت کرنے والے اہل کاروں پر حملہ کیا۔ امریکی فوجیوں کے خلاف اس سال ہونے والا یہ مہلک ترین حملہ تھا۔طالبان نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔کرسمس ڈے پر اپنے کلمات میں صدر نے پہلی بار اِس حملے کے بارے میں بیان دیا۔ ا±نھوں نے کھل کر اِس کا ذکر تو نہیں کیا۔ گاف کھیلنے کے لیے جاتے ہوئے، صدر نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کی۔صدر اوباما اور خاتونِ اول مشیل نے امریکی میرین بیس کے اینڈرسن ہال کے ڈائنگ روم کا سالانہ دورہ کیا، جہاں ا±نھوں نے خطاب کیا اور فوجیوں اور ا±ن کے اہل خانہ کو کرسمس کی مبارک باد پیش کی۔فوجی اہل کاروں سے اپنے مختصر خطاب میں صدر نے اِس بات کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ فوجیوں کا خاندان اور بچے بھی ملک کے لیے قربانی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے خاندان انتھک خدمات انجام دے رہے ہیں، اور صرف وہ نہیں جو وردی میں ہیں۔ہوائی میں دو ہفتے کی تعطیلات کے دوران وہ اہل خانہ سمیت فوجی اڈے کی جسمانی مشق کی تنصیب سے بھی استفادہ کرتے ہیں۔مذاق کرتے ہوئے، اوباما نے کہا کہ میرے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ جیم میں مشق کے دوران مجھے میرنز کے سامنے ورزش کرنی پڑتی ہے۔مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کا کمانڈر اِن چیف اچھی صحت کا مالک ہے۔ ایسے میں میری نظر ایک میرین پر پڑتی ہے جو 100 پاﺅنڈ وزن اٹھا رہا ہوتا ہے، تب مجھے لگتا ہے کہ میں ایسا نہیں کرسکتا۔صدر اور خاتونِ اول نے کچھ دیر تک فوجیوں سے فرداً فرداً گفتگو کی اور ا±ن سے اور ا±ن کے اہل خانہ کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔ وائٹ ہاﺅس نے کہا ہے کہ اوباما خاندان نے کرسمس کی صبح کا آغاز تحائف بانٹتے اور ’کیرولز‘ گاتے گزارا۔ صدر نے بَری، بحری اور فضائی افواج سے تعلق رکھنے والے فوجی اہل کاروں سے ملاقات کی جو دنیا بھر کے مختلف علاقوں میں فرائض انجام دے رہے ہیں، اور ا±ن کا شکریہ ادا کیا۔