صنعاء(نیوز ڈیسک)یمن میں آئینی حکومت کے خلاف متحد حوثی باغیوں اور سابق منحرف صدر علی عبداللہ صالح درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں دونوں جماعتوں کے قائدین نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ایک دوسرے کو خائن، چور اور دین فروش جیسے القابات دینا شروع کر دیے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق مبصرین کا خیال ہے کہ علی صالح کی پارٹی اور حوثی باغیوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشی اس بات کا ثبوت ہے کہ آئینی حکومت کے خلاف مل کر لڑنے والوں کو ایک دوسرے پر بھی اعتبار نہیں رہا ہے۔ بظاہر دونوں جماعتوں کی جانب سے اندرون خانہ پائے جانے والے اختلافات کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر اس کے باجود اختلافات کی حدت محسوس کی جا سکتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر علی عبداللہ صالح کی جماعت پیپلز کانگریس کے ایک مرکزی رہ نما ڈاکٹر عادل الشجاع نے حوثی باغیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عاید کیا ہے کہ یمنی عوام کی تمام تر مشکلات کی بنیادی وجہ حوثی ہیں جن کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔ڈاکٹر الشجاع یمن سے متعلق پہلے جنیوا اجلاس میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ حوثیوں نے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے اسلام کو جنس بازار بنا رکھا ہے۔ یمنی قوم کے حقوق سلب کرنے اور ان پر ظلم ڈھانے میں حوثی ملوث ہیں اور ان کا عوام کے حوالے سے طرز عمل ایک قبیح ضرب المثل بن چکی ہے۔درایں اثنا پیپلز کانگریس کے امین الوائلی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر الشجاع نے حوثیوں کے بارے میں مبنی بر حقیقت موقف اختیار کیا ہے۔ مسٹر وائلی نے بھی حوثیوں کی پالیسیوں کی مذمت کی اور کہا کہ ان کی وجہ سے قوم مزید مشکلات کا شکار ہوئی ہے۔دوسری جانب حوثی لیڈر بھی اپنے حلیف علی صالح کے مقربین کو کھری کھری سناتے دکھائی دیتے ہیں۔ ایک حوثی لیڈر نے حال ہی میں علی صالح کے وفاداروں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں’’چور‘‘ قرار دے ڈالا۔حوثیوں کی پولیٹیکل کونسل کے رکن عبداللہ الصعدی نے اپنے ایک بیان میں خبردار کیا کہ پیپلز کانگریس دوغلی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ اس جماعت کے کئی سرکردہ لیڈر عالمی اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں۔حوثی لیڈر نے علی صالح اور ان کے وفاداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’تم یہ گمان کرتے ہو کہ 33 برسوں میں لوٹی گئی قومی دولت کو چھپانے میں کامیاب ہو جاو گے۔ یہ تمہاری غلط فہمی ہے۔ تین عشروں تک ملک کے سیاہ و سفید کے مالک رہنے والوں کو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہو گا۔