تہرا ن(نیوزڈیسک) ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ویزا کے حوالے سے امریکی کانگریس کی جانب سے منظور کیے جانے والے نئے اقدامات کا مقصد اسرائیلی دباو¿ پر ایرانی شہریوں اور ایران آنے والے افراد کو امریکا کے ویزا فری سفر سے روکنا ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے گذشتہ ہفتے ان نئے اقدامات پر دستخط کرکے اسے قانونی شکل دے دی ہے، جو عراق، شام اور سوڈان پر بھی لاگو ہوگا، جس کا مقصد پیرس اور سان برنارڈینو جیسے حملوں کو روکنے کے لیے سیکیورٹی اقدامات اٹھانا ہے۔ بر طا نو ی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کا کہنا ہے کہ فہرست میں اسے شامل کیا جانا عالمی طاقتوں سے ہونے والے جوہری معاہدے پر اثر انداز ہوسکتا ہے، واضح رہے کہ یہ معاہدہ رواں سال جولائی میں ہوا تھا۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ امریکا کی جانب سے منظور کیے جانے والے اقدامات ’صیہونی لابی اور جے سی پی او اے (ایران کے جوہری پروگرام پر جامع جوائنٹ ایکشن پلان) پر ہونے والے حالیہ دباو¿ کا نتیجہ ہے‘۔خیال رہے کہ امریکا کے ویزا سے چھوٹ پروگرام کے لیے دنیا کے 38 ممالک اہل قرار دیئے گئے تھے، جن میں بیشتر یورپی ممالک تھے۔تاہم نئی پابندیوں کے بعد ایسے افراد جنھوں نے گذشتہ 5 سالوں میں ایران، عراق، شام اور سوڈان کا دورہ کیا ہے اور وہ افراد جن کے پاس ان میں سے کسی بھی ملک کی دوہری شہریت ہے، ان کو بھی آئندہ یہ سہولت فراہم نہیں کی جائے گی۔مذکورہ اقدامات 13 نومبر کو پیرس میں ہونے والے حملوں میں 130 افراد کی ہلاکت کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔ان حملہ آوروں کے پاس مبینہ طور پر یورپی ممالک کے پاسپورٹ تھے اور وہ شام میں داعش کے زیر قبضہ علاقوں کا دورہ کرچکے تھے۔ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گذشتہ جمعہ کو کہا تھا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ ا±ن کے ملک کا نام مذکورہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی ایرانی یا ایسے شخص کا جو ایران آیا ہو، پیرس، سان برنارڈینو اور کہیں بھی ہونے والے حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔یاد رہے کہ یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ جوہری معاہدے کو متاثر کرنے کے لیے ایران پر ایک قسم کی نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس پر ایران ا±سی صورت میں دستخط کرنے پر رضا مند ہوا تھا کہ ا±س پر موجود پابندیاں اٹھائی جائیں۔واضح رہے کہ گذشتہ روز ایران کے ایک اخبار نے اپنی ایک خبر میں کہا تھا کہ ’موجودہ پابندیاں ختم نہیں ہوئی اور اضافی پابندیاں لگادی گئی ہیں‘۔امریکا کے اسٹیٹ سیکریٹری جان کیری نے گذشتہ ہفتے ایرانی وزیر خارجہ کو بھیجے گئے ایک پیغام میں یقین دہانی کروائی تھی کہ واشنگٹن، جے سی پی او اے پر عمل درآمد کے حوالے سے پ±رعزم ہے اور مزید یہ کہ وائٹ ہاو¿س انفرادی کیسز میں ویزا کی چھوٹ فراہم کرسکتا ہے۔لیکن ایرانی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی، جو کہ امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہیں، نے خبردار کیا ہے کہ مذکورہ اقدامات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان بد اعتمادی کی فضا پیدا ہوسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’ان اقدامات سے جے سی پی او اے کے تحت ہونے والے باہمی عزم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ ہوسکتا ہے‘