نیروبی(نیوز ڈیسک) افریقی ملک کینیا کے صوبے مندیرا میں مسلمانوں کے گروپ نے بس پر مشتبہ اسلامی شدت پسندوں کے حملے میں ڈھال بن کر کئی مسیحی مسافروں کی جان بچالی۔برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ میں کینیا کے نجی اخبار ’ڈیلی نیشن‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے بس میں سوار تمام مسافروں کوحکم دیا کہ وہ اتر جائیں اور مسلموں اور غیر مسلموں کے گروپوں میں بٹ جائیں۔تاہم مسلمانوں نے حملہ آوروں کا یہ حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں بھی ماردیں۔ندیرا کے گورنر علی روبا نے مقامی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت مسلمان غیر مسلموں کے ساتھ کھڑے رہے اور حملہ آوروں کو ہمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ یا تو سب کو مار دیں یا سب کو چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمان افراد کی اس ہمت نے حملہ آوروں کو مجبور کیا کہ وہ وہاں سے فرار ہوجائیں کیونکہ انہیں مقامی آبادی کی جانب سے جوابی حملے کا خطرہ تھا، تاہم اس کے باوجود ان کی فائرنگ سے 2 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت نیروبی سے مندیرا جانے والی بس پر حملے کی ذمہ داری صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم الشباب نے قبول کی ہے۔واضح رہے کہ القاعدہ کی ذیلی تنظیم الشباب اس سے قبل بھی کینیا کے سرحدی علاقوں میں اس طرح کے حملے کرچکی ہے۔