اسلام آباد(نیوزڈیسک)دھرنوں کی ناکامی کے بعد تحریک انصاف نے نیا منصوبہ اپنا لیا،اب ”سونامی “کو روکنا ناممکن!،تحریک انصاف نے احتجاجی سیاست ناکام ہونے کے بعد مثبت کر دارادا کر نے کےلئے پالیسی اپنا لی،غیرجانبداری کےلئے ایک صوبہ کا انتخابی عملہ دوسرے صوبے میں لگانے کا مطالبہ،تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے اپنی احتجاجی سیاست کے غیر موثر اور ناکام ہونے کے بعد اب مثبت کر دارادا کر نے کےلئے پالیسی اپنالی ہے اور پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ نے طویل عرصے کے بعد انتخابی اصلاحات سمیت دیگر امور پر پارلیمانی سرگرمیوں میں شرکت شروع کر دی ہے۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق محسوس ہوتا ہے کہ تحریک انصاف یہ جان چکی ہے کہ اس کی احتجاجی سیاست کامیاب نہیں ہوسکی اور آٹھ ماہ بعد اس کے ارکان نے انتخابی اصلاحات کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی میں شرکت کر نا شروع کر دی ہے اور اپنی تجاویز پیش کی ہیں رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے عارف علوی ¾ شفقت محمود اورشیریں مزاری انتخابی اصلاحات کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی میں شامل ہیں ۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے ارکان نے پولنگ عملہ کی تعیناتی کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے بڑی اصلاحات پر زور دیا ہے پارٹی چاہتی ہے کہ غیر جانبداری کو یقینی بنانے کےلئے پولنگ عملے کے طور پر ایک صوبے کے لوگوں کو دوسرے صوبے میں لگایا جائے ۔پی ٹی آئی نے پولنگ اسٹیشنوں پر سکیورٹی انتظامات کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا ہے اور تجویز پیش کی ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں کے اندر فوجی اہلکاروں کی مستقل تعیناتی ہونی چاہیے پی ٹی آئی نے حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا پارٹی یہ بھی چاہتی ہے کہ آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں استعمال کی جائیں جبکہ دوسری جانب وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ گنتی کا عمل کاغذی ہونا چاہیے تاکہ سافٹ ویئر کے ذریعے ممکنہ دھاندلی کوبھی روکا جاسکے ۔رپورٹ کے مطابق عارف علوی نے اپنے ارکان سے مزید تجاویز دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے پی ٹی آئی نے اس کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کے صوبائی ارکان کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سربراہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حال ہی میں بتایا کہ انہیں 1283تجاویز ملی ہیں جن میں سماجی تنظیموں ¾ وکلاءاور عوام کی طرف سے دی گئی تجاویز بھی شامل ہیں ۔انتخابی اصلاحات کمیٹی حلقہ بندی ایکٹ 1974ءانتخابی فہرستیں ایکٹ 1974ءپولیٹیکل پارٹیز آڈر 2002¾ انتخابی نشانوں کی الاٹمنٹ کے بارے میں آرڈر 2002¾ الیکشن کمیشن آرڈر 2002اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ءکو مزید بہتر بنانے پر غور کررہی ہے ۔