کابل(نیوزڈیسک)داعش نے خطرے کی گھنٹی بجادی،افغانستان کے ساتھ پاکستان بھی بڑی پریشانی کا شکار،افغانستان اور پاکستان کے بیروزگار نوجوان اور انتہا پسند حلقوں کے نوجوان داعش میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔داعش نے افغانستان میں اپنے ظلم و بربریت کے سلسلے کی شروعات کر دی ہے، اِس بربریت سے گھبرا کر کئی افغان خاندان جلال آباد سے مہاجرت کر کے کیمپوں میں منتقل ہو گئے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان میں نیٹو افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان ایف کیمبل نے بتایاہے کہ افغانستان میں یہ جہادی تنظیم خراسان کے نام سے صوبہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے تا کہ اِس علاقے کے ایک قدیمی صوبے کا احیاءکیا جا سکے۔ اِس وقت ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو ننگر ہار کے چار اضلاع آچین، نزیان، باٹی کوٹ اور اسپن گار میں تقریباً مکمل کنٹرول حاصل ہو چکا ہے۔ امریکی جنرل کیمبل کے مطابق جہادی تنظیم افغان صوبے ننگر ہار کو اپنا گڑھ بنانے کی کوشش میں دکھائی دیتی ہے۔شام اور عراق کے انداز میں افغانستان میں قدم جماتی ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اپنا ایک ریڈیو بھی قائم کر لیا ہے اور اِس پر جہادی روزانہ ایک گھنٹے کی نشریات پیش کرتے ہیں۔ اِس کوشش سے وہ نوجوان افغانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اِس ریڈیو کا نام ’ریڈیو خلافت‘ رکھا گیا ہے۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ جس انداز میں افغانستان میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، وہ نوجوانوں میں مایوسی کا سبب بن رہی ہے اور اِس لاچارگی کے وقت میں وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی چھتری تلے پناہ لے سکتے ہیں۔ افغانستان میں بیروزگاری کی شرح چوبیس فیصد سے زائد ہے۔کہ داعش کے وفادار اب اپنے قدم مضبوطی سے جمانے کی جدو جہد میں ہیں اور اپنے قبضے میں مزید علاقہ لا کر عراق اور شام میں قائم خود ساختہ خلافت کو وسعت دینے کی کوشش میں ہیں