پیرس(نیوزڈیسک)فرانس،مسلمان خواتین اپنی عزت بچانے کیلئے انتہائی اقدام پر مجبور ہوگئیں،نومبر کے وسط میں فرانس میں دہشت گردی کے خونریز واقعات میں ایک سو تیس افراد کی ہلاکت کے بعد پورے یورپ بالخصوص فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پرمبنی مہم جاری ہے،جس کے نتیجے میں اسی خوف کی بناء پرخواتین اپنی جان اور عزت وآبرو بچانے کے لیے حجاب ترک کرنے پرمجبور ہونا پڑا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے نے فرانس کی ایک 18 سالہ مسلمان دوشیزہ سلسبیل بلعود کا واقعہ بیان کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم سے خوف زدہ بلعود نے حجاب ترک کردیا ہے۔ بلعود اب اسکارف سے حجاب کرنے کے بجائے کو ٹوپی سے ڈھانپنے پرمجبور ہے۔ سلسبیل کو حجاب ترک کر کے اسکارف کی جگہ ٹوپی کے استعمال پر اس وقت مجبور ہونا پڑا جب فرانس میں انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف حملوں کی دھمکیوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔الجیرین نژاد سلسبیل بلعود نے کا کہنا ہے کہ فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پرمبنی مہم کے بعد میں خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہوں۔ میں نے سوچا کہ حجاب کہ میرے لیے عدم تحفظ کا موجب بن سکتا ہے۔ مجھے اپنی جان اور عصمت دونوں کا تحفظ کرنا ہے۔ مجھے اپنے مذہبی عقائد اور دینی تعلیمات پرعمل کرنے کا حق حاصل ہے مگر بہ صد افسوس کہ سرپراسکارف اوڑھنے کے بجائے ٹوپی پہننا پڑ رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سلسبیل بلعود نے بتایا کہ میرے لیے حجاب اوڑھنا نومبر میں ہونے والی دہشت گردی سے قبل بھی مسلمانوں کے دینی شعائر کے خلاف نفرت پرمبنی مہم جاری تھی مگر پیرس حملوں کے بعد اس مہم میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھاتا ہے اور انہیں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ملازمتوں، روزگار اور کاروبار کے شعبوں میں بھی فرانس میں مسلمانوں کو امتیازی برتاﺅ کا سامنا ہے۔خیال رہے کہ فرانس میں نومبر کے وسط میں ہونے والی دہشت گردی کے نتیجے میں یورپ بھر میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف خوفناک مہم شروع کی گئی تھی۔