لندن(نیوز ڈیسک) برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ آرتھرائٹس ہونے کے شواہد بیماری ہونے سے 16 سال قبل ہی خون میں موجود ہوتے ہیں۔ اس بیماری کی وجہ ایک پروٹین ٹنسین سی ہے جو متاثرہ شخص کے جوڑوں میں زیادہ مقدار میں موجود ہوتی ہے۔ برطانوی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آرتھرائٹس(جوڑوں کے درد کی بیماری) بہت تیزی سے برطانیہ میںپھیل رہا ہے جس میں سب سے عام ’ری ہوماٹائڈ‘ آرتھرائٹس ہے۔ ری ہوماٹائڈ آرتھرائٹس میں جسم کا مدافعتی نظام غلطی سے جوڑوں پر حملہ کر دیتا ہے جس کے باعث کلائیاں،انگلیاں،پنجے گھٹنے اور ٹخنے مڑ جاتے ہیں۔ ماہرین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 400000 افراد ’ ری ہوماٹائڈ آرتھرائٹس ‘کا شکار ہیں۔یہ بیماری مردوں کی نسبت خواتین میں تین گنا زیادہ پائی گئی ہے جبکہ ادویات اور دیگر علاج اس بیماری کے ابتدائی مرحلے میں بہتر کام کرتے ہیں۔ ری ہوماٹائڈ آرتھرائٹس سے متاثرہ افراد کے خون کے نمونوں میں ٹنسین سی پروٹین متاثرہ جوڑوں میں بہت زیادہ مقدار میں موجود تھی۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اس بیماری کی ابتدا سے ہی تشخیص اور علاج زیادہ بہتر ہے کیونکہ بیماری بڑھ جانے پر مکمل صحت یاب ہونے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔