اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) افریقا کے دیہاتوں میں ہاتھیوں کو فصلوں سے دور رکھنے کے لیے ایک دلچسپ اور سادہ حل تلاش کیا گیا ہے جس میں کھیتوں اور فصلوں کی حدود پر شہد کے چھتے کچھ بلندی پر لٹکائے گئے ہیں جن سے ایک جانب تو شہد حاصل ہوتا ہے تو دوسری جانب فصلوں کو بدمست ہاتھیوں سے بھی محفوظ رکھا جائے گا۔گنا ہو یا مکئی ہاتھی سب کچھ ہڑپ کرجاتے ہیں اور ایک اوسط افریقی ہاتھی روزانہ 400 کلوگرام غلہ کھاتا ہے لیکن ہاتھیوں کو کھیتوں اور فصلوں سے دور رکھنے کے لیے ڈھول بجانے، آگ جلانے اور شور مچانے کے روایتی طریقے بھی بے کار ثابت ہوئے ہیں لیکن بجلی کے تاروں والی باڑ سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جو مہنگی ہونے کی وجہ سے ہرکسان کی پہنچ میں نہیں اور باڑ لگانے سے فصلوں کے مفید جانور بھی دور رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔برطانیہ کی ماہر ڈاکٹر نے کئی سال کی محنت اور ہاتھیوں کے رویوں کو دیکھ کر اندازہ لگایا ہے کہ ہاتھی شہد کی مکھیوں سے ڈرتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے شہد کے چھتوں والی باڑیں تیار کی ہیں جنہیں ایک تار سے 10 میٹر کی دوری پر لگایا گیا ہے اور جب ہاتھی ان کے قریب سے گزرتا ہے تو مکھیاں چھتے سے نکل آتی ہیں اور ہاتھی خوفزدہ ہوکر الٹے قدم واپس لوٹ جاتے ہیں۔ اس پروجیکٹ کے لیے ڈزنی سمیت کئی اداروں کے تعاون کیا ہے لیکن شہد کی فروخت سے غریب کسانوں کو آمدنی کا ایک اور راستہ ملا ہے۔ اس وقت بوٹسوانا، کینیا، موزمبیق، سری لنکا سمیت کئی افریقی ممالک میں شہد کے چھتوں کی باڑ قائم کی گئی ہے۔واضح رہے کہ انسان اور ہاتھی ایک طویل عرصے سے ساتھ ساتھ رہ رہے ہیں لیکن زرعی زمینوں پر ہاتھی تباہی برپا کرتے رہتے ہیں اور اسی طرح ہاتھی فصلوں پر کام کرنے والے کسانوں کے لیے بھی خطرہ بنتے ہیں۔