لندن (نیوزڈیسک)عراق جنگ میں اپنی ٹانگ کھو دینے والے ایک سابق برطانوی فوجی نے کہا ہے کہ یہ درست کہ مجھے ایک مسلمان شخص نے اڑایا تھا اور میری ٹانگ ضائع ہوئی ، لیکن مجھے بچایا بھی مسلمانوں نے۔ انہوں نے فیس بک پر نفرت کے بجائے مسلمانوں کی تعریفیں کی ہیں اور اس پوسٹ کو بہت پذیرائی مل رہی ہے۔ اس فوجی جس کا نام کرس ہربرٹ ہے یارکشائر رجمنٹ سے تعلق رکھتا تھا اور اس کی ایک ٹانگ بصرہ میں ایک بم دھماکے میں ضائع ہوگئی تھی۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسلام کے خلاف نفرت کے اظہار کے بجائے ہربرٹ کی جانب سے فیس بک پر کی گئی ایک پوسٹ میں اس نے ان مسلمانوں کی تعریفیں کیں جنھوں نے عراق میں اس کی خدمت کی اور صحت یاب ہونے میں مدد کی۔ سابق فوجی نے لکھا ہے ” ایک مسلمان شخص نے بھی اسی دن اپنا بازو کھو دیا جو برطانوی یونیفارم میں تھا۔ ایک مسلمان ڈاکٹر اس ہیلی کاپٹر میں تھا جو مجھے جائے وقوعہ سے لے کر گیا۔ ایک مسلمان سرجن نے میری سرجری کی اور میری جان بچائی اور پھرایک مسلمان نرس بھی اس ٹیم کا حصہ تھی جس نے میری مدد کی جب میں برطانیہ لوٹ کر آیا۔ اس طرح وہ سب مسلمان ہی تھے جنہوں نے مجھے ریسکیو کرنے سے لے کر میرا علاج کیا اور مجھے میری منزل تک پہنچایا۔ہربرٹ کی اس پوسٹ کی بہت زیادہ تعریف کی گئی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ میں جانتا ہوں مجھے کون ناپسند ہے اور کسے میں ناپسند نہیں کرتا ہوں اور کس کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔ اگر آپ چند افراد کی وجہ سے مرد اور خواتین کی تمام نسل سے نفرت کرنا چاہتے ہیں تو ایسا کریں لیکن مجھ پر اپنا نکتہ نظر نہ ٹھونسیں ، یہ سوچتے ہوئے کہ میں ایک آسان ہدف ہوں۔داعش اور طالبان جیسے گروہوں کے عمل کا الزام تمام مسلمانوں کو ٹھہرانا ایسا ہی ہے جیسے کے کے کے یا ویسٹبورو بیپسٹ چرچ کے عمل کے لیے تمام عیسائیوں پر الزام عائد کرنا۔ اپنی زندگیوں پر قابو پائیں ، اپنے خاندان کو گلے لگائیں اور اپنے کام پر واپس جائیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ کہ کرس ہربرٹ کے خیالات بہت سارے فوجیوں کی عکاسی کرتے ہیں ۔