انقرہ (نیوز ڈیسک)تیسری جنگ عظیم ،روسی بحری جہازہتھیارسمیت ترک حدود میں داخل ،ترکی کی طرف سے وارننگ جاری ترکی کی جانب سے روس کا جنگی طیارہ گرائے جانے کے بعد جو آگ بھڑک اٹھی تھی اس کے شعلے ابھی سرد نہیں ہوئے تھے کہ روس کی طرف سے ایک اور ایسی حرکت ہوگئی ہے کہ جس پر ترکی شدید مشتعل ہوگیا اور سخت وارننگ بھی جاری کر دی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے این ٹی وی نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ آبنائے باسفورس سے گزرنے والے ایک روسی بحری جہاز پر راکٹ لانچر کی نمائش کرتے روسی فوجیوں نے ترک حکام کو سخت اشتعال دلا دیا۔ این ٹی وی نیوز نے ایک تصویر نشر کی ہے جس میں ایک روسی فوجی بحری جہاز ’سیزر کونی کووف‘ پر کھڑا نظر آتا ہے جبکہ اس نے اپنے کندھے پر ایک راکٹ لانچر اٹھارکھا ہے۔آبنائے باسفورس استنبول کے بیچوں و بیچ سے گزرتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ روسی بحری جہاز اس راستے سے شام جارہا تھا۔ راکٹ لانچر کی نمائش کرتے روسی فوجیوں کی تصاویر سامنے آنے کے بعد ترکی کی طرف سے سخت غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ ترک وزیر خارجہ میولوت کاوو سوگلو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روسی فوجی کی طرف سے راکٹ لانچر کی نمائش کو اشتعال انگیزی تصور کیا جائے گا اور ترکی کسی بھی دھمکی آمیز صورتحال کا جواب دے گا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک میں پہلے سے کشیدہ صورتحال مزید خراب ہوتی نظر آرہی ہے اور خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں اطراف سے کوئی دانستہ یا غیر دانستہ اقدام کسی بڑے واقعے کا سبب بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ استنبول شہر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والا آبنائے باسفورس بحیرہ اسود میں موجود روسی بحری بیڑے کے لئے دنیا کے سمندروں تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے دور میں کئے گئے ایک معاہدے کے تحت ترکی زمانہ امن میں تمام بحری جہازوں کو آبنائے باسفورس سے گزرنے کی اجازت دینے کا پابند ہے۔