کیلیفورنیا (این این آئی)امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ہونے والے حملے میں شامل حملہ آوروں کے اہل خانہ کے وکلا نے کہا ہے کہ اس حملے پر اہل خانہ اور رشتے دار مکمل صدمے میں ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سید رضوان اور تاشفین کے خاندان والوں کے وکیل ڈیوڈ چیزلی اور محمد عبدالرشید نے ایف بی آئی کو کسی نتیجے پر پہنچنے میں جلد بازی کرنے پر متنبہ کیا ۔وکیل ڈیوڈ چیزلی اور محمد عبدالرشید نے کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ یہ جوڑا انتہا پسند رویہ رکھتا تھا یا دونوں کسی جنجگو تنظیم کا رکن تھے۔سید رضوان فاروق کی بہن سائرہ خان نے بتایا کہ میرے وہم و گمان میں بھی یہ نہیں آ سکتا کہ میرے بھائی اور بھابھی اس قسم کی کوئی چیز کر سکتے ہیں بطور خاص ایسے حالات میں جب ان کی شادی خوش و خرم تھی اور ان کی ایک چھ ماہ کی بیٹی تھی۔فاروق کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تنہائی پسند تھے اور ان کا کوئی دوست نہیں تھا ¾ تاشفین کے بارے میں اہل خانہ نے بتایا کہ کہ وہ ’نرم گفتار اور خیال رکھنے والی خاتون خانہ‘ تھیں۔مسٹر چیزلی نے کہا کہ تاشفین ملک بہت قدامت پسند تھیں ¾وہ برقہ پہنتی تھیں، ڈرائیونگ نہیں کرتی تھیں اور گھر کے مردوں سے ان کا بہت میل جول نہیں تھا۔ادھر ایف بی آئے کے ڈائریکٹر جیمز کومی کا کہنا ہے کہ ’یہ شادی شدہ جوڑا بنیادی طور پر غیر ملکی شدت پسند گروہوں سے متاثر تھا تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس جوڑے کے کسی بھی شدت پسندگروہ کا حصہ ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔جیمز کومی نے بتایا کہ تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور بہت سے ایسے ثبوت ملے ہیں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں دکھائی دے رہا۔قبل ازیں ایف بی آئی کے ہی اہلکار ڈیوڈ بوڈچ کے مطابق تاشفین ملک اور ا±ن کے شوہر رضوان فاروق نے حملہ کرنے سے قبل بھرپور منصوبہ بندی کی تھی۔وفاقی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ تاشفین ملک کے خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے ساتھ بیعت کرنے کی خبروں کی تحقیقات بھی کر رہا ہے۔وکلا نے بتایا کہ فاروق کے گھر والے جانتے تھے کہ فاروق کے پاس دو بندوقیں ہیں اور ان کے ساتھ کام کرنے والے ان کی داڑھی کا مذاق اڑاتے تھے۔